بشریٰ بی بی کا سعودی عرب کے حوالے سے گھناؤنا الزام، بیان جھوٹا ہے: جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کے حوالے سے گھناؤنا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان جب مدینہ ننگے پاؤں گئے اور واپس آئے تو اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ کو کالیں آنا شروع ہوگئیں کہ یہ آپ کس شخص کو اٹھا کر لے آئے ہو ہمیں یہ نہیں چاہیے۔
تاہم جنرل باجوہ کے قریبی ذرائع نے بشریٰ بی بی کے بیان کو جھوٹا قرار دیا ہے جبکہ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے بھی اس غیر ذمہ دارانہ بیان کی مذمت کی جارہی ہے جس سے پاکستان کو سفارتی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پی ٹی آئی ویب سائٹ پر جاری ویڈٖیو بیان میں بشریٰ بی بی نے کہاکہ عمران خان جب مدینہ ننگے پاؤں گئے اور واپس آئے تو جنرل باجوہ کو کالز آنا شروع ہوگئیں۔
بشریٰ بی بی کے مطابق ’جنرل باجوہ کو کہا گیا ہم اس ملک میں شریعت کا نظام ختم کرنے لگے ہیں اور تم شریعت کے ٹھیکیداروں کو لے آئے ہو، ہمیں یہ نہیں چاہیے تب سے ہمارے خلاف گند ڈالنا شروع کردیا گیا، میرے خلاف گند ڈالا گیا، اور بانی پی ٹی آئی کو یہودی ایجنٹ کہنا شروع کیا گیا۔
تاہم جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے قریبی ذرائع نے بشریٰ بی بی کے الزام کی تردید کی ہے۔ سینیئر صحافی انصار عباسی کے مطابق انہیں قمر جاوید باجوہ کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ بشریٰ بی بی کی جانب سے کی گئی بات بالکل جھوٹ ہے۔
انصار عباسی کے مطابق سابق آرمی چیف کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ قمر جاوید باجوہ کہتے ہیں کہ میں خانہ کعبہ جاکر یہ بات کرنے کو تیار ہوں کہ جو بشریٰ بی بی کی جانب سے بات کی گئی وہ بالکل جھوٹ ہے۔
انصار عباسی کے مطابق قمرجاوید باجوہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی نے سب کچھ پر پانی پھیر دیا، دورے کے بعد ان کے پاس کوئی کالز نہیں آئیں، بشریٰ بی بی نے جھوٹی بات کی ہے۔
سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے حامی رہنما اور کارکنان بھی بشریٰ بی بی کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے یہ بھی تاویل دی جارہی ہے کہ بشریٰ بی بی کا اشارہ جنرل باجوہ کے سسر کی طرف تھا تاہم تجزیہ کار اس تاویل کو مضحکہ خیز قرار دے رہے ہیں۔
اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے مشرق وسطیٰ پر ایڈٖوائزر علامہ طاہر اشرفی جو دورے کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کے ساتھ گئے تھے ان کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کی جانب سے بالکل جھوٹا الزام عائد کیا گیا ہے اور جھوٹے شخص پر اللہ کی لعنت ہو۔ اصل میں یہ ایک مہم چلائی جا رہی ہے جس کا مقصد پاکستان اور سعودی عرب کو نشانہ بنانا ہے۔
انہوں نے کہاکہ محترمہ نے جو الزام لگایا ہے مجھے بتائیں پاکستان میں عمران خان نے کون سی شریعت نافذ کی ہوئی تھی؟ عمران خان کے آخری دورے میں بھی سعودی عرب نے مدد کی تھی۔ دوست ممالک کے اوپر الزام تراشی نہیں کرنی چاہیے۔ دنیا میں ایک مملکت ہے سعودی عرب جہاں اللہ کی حدود نافذ ہیں وہ تو خوش ہوتے اگر پاکستان میں شریعت نافذ ہوتی۔
بشریٰ بی بی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ان سے گھڑی لے کر بیچ سکتے ہو اور کروڑوں کا منافع بناسکتے ہو، اب اسٹوری فلوٹ کردی گئی ہے کہ جنرل باجوہ نے کسی سے بات کی اس نے کسی اور سے بات کی۔ یہ سیاسی فائدے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ اب شریعت کارڈ کا استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ باتیں وہ کہہ رہے ہیں جن کی ساری زندگی عین شریعت ہے۔ ماشاءاللہ!
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا ردعمل
پاکستان میں سعودی مداخلت کے حوالے سے بانیِ پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ کے تبصرے کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب دیرینہ دوست اور بھائی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہیں، پاکستان سعودی عرب کی ترقی و خوشحالی کے سفر کا بے حد معترف ہے۔ پاکستانی عوام سعودی عرب کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات پر فخر محسوس کرتے ہیں کیونکہ سعودی عرب نے پاکستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اپنی سیاست چمکانے اور پوائنٹ اسکورنگ کی غرض سے پاکستان کے اندرونی معاملات کے حوالے سے سعودی عرب پر مذموم الزام تراشی افسوسناک امر اور مایوس کن ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ تمام سیاسی قوتوں کو اپنے معمولی سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر سمجھوتہ کرنے سے باز رہنا چاہیے۔