پیپلز پارٹی کے ساتھ بڑھتی سیاسی دوری مٹانے کے لیے وزیراعظم نے کمیٹی قائم کردی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان سیاسی و مختلف امور کے حوالے سے تعاون اور مسائل کے حل کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے۔
کمیٹی کے ارکان میں نائب و زیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور وزیرِ اقتصادی امور احد خان چیمہ کو شامل کیا گیا ہے۔
وزیرِ ریاستی و سرحدی امور انجینیئر امیر مقام، وزیر اعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثنا اللہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان، سینیئر وزیرِ پنجاب مریم اورنگزیب، خواجہ سعد رفیق، جعفر خان مندوخیل اور بشیر احمد میمن بھی کمیٹی کے ارکان میں شامل ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کمیٹی کو پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد سیاسی تعاون اور مسائل کے حل کی ذمہ داری سونپ دی ہے، کمیٹی پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے نامزد کردہ ممبران کے ساتھ بات چیت کے لیے آئندہ کا لائحہ عمل کو طے کرے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے، وفاق سے نہ عزت مل رہی ہے نہ سیاست مل رہی ہے۔ حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ رہی ہے، قانون سازی میں پوری طرح مشاورت ہونی چاہیے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ 26ویں ترمیم میں مصروف تھا پیٹھ پیچھے حکومت نے کنالز کی منظوری دے دی۔ یہ عجیب ہے کہ پہلے فلور پر بل اور پھر بعد میں مجھے کاپی دی جائے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’سیاست عزت کے لیے ہوتی ہے، سیاست میں ناراضی نہیں ہوتی‘۔
بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ حکومت کے ساتھ ناراضی کا سوال ہی نہیں ہے، سمجھتا ہوں اتفاق رائے کے مختلف طریقے ہوسکتے ہیں، طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی مشاورت سے بنائی جائے گی، حکومت کنالز پر جو طریقہ اپنا رہی ہے وہ ٹھیک نہیں ہے۔
’دنیا بھر میں حکومت پارٹنرز کے ساتھ معاہدوں پر عمل کرتی ہے، دیکھیں گے کہ معاہدے پر عملدرآمد کیا ہوا؟‘
ادھر گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے بھی کہا تھا کہ پیپلزپارٹی کے مسلم لیگ ن کے ساتھ اختلافات ہائی لیول پر چلے گئے ہیں، چیئرمین بلاول بھٹو بھی لیگی قیادت سے ناراض ہیں۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ جب بھی مسلم لیگ ن سے اتحاد ہوا پیپلزپارٹی کو نقصان اٹھانا پڑا، اب حکومت میں رہنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ سی ای سی کرےگی۔
انہوں نے کہا تھا کہ پیپلزپارٹی مجبوری میں مسلم لیگ ن کے ساتھ بیٹھی ہے، یہ دونوں الگ الگ جماعتیں ہیں، اور ہماری کوئی انڈراسٹینڈنگ نہیں۔ گورنر پنجاب نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے اپنا نقصان تو کرلیا لیکن ملک کا نقصان نہیں ہونے دیں گے۔