آپ جانتے ہیں حکومت 18 مہینوں میں پی ٹی آئی کے مظاہروں سے نمٹنے کیلئے کتنا پیسہ خرچ کرچکی ہے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)گزشتہ 18 مہینوں میں حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج اور دھرنوں سے نمٹنے کے لیے 2اعشاریہ 7 ارب روپے خرچ کیے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف پچھلے 6 مہینوں کے دوران احتجاج سے نمٹنے پر تقریباً 1اعشاریہ 2 ارب روپے خرچ ہوئے جبکہ 1اعشاریہ 5 ارب روپے کی سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچا۔
پی ٹی آئی نے پنجاب، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں مختلف نوعیت کے 120 احتجاج کیے، جن کے نتیجے میں 4 سیکورٹی اہلکار شہید اور 220 سے زائد افسر زخمی ہوئے۔
مزید یہ کہ حکومت نے 80 ملین روپے میں 3000 کنٹینرز کرائے پر حاصل کیے اور ان کنٹینرز کے مالکان کو معاوضہ دیا گیا۔ اہم احتجاجی مراکز میں راولپنڈی، اٹک، لاہور، اور اسلام آباد شامل تھے، جہاں 30000 سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد، لاہور، اور راولپنڈی کے سیف سٹی نظام میں 370 کیمروں کو 28 ملین روپے کا نقصان پہنچاجبکہ 220 پولیس گاڑیاں بھی نقصان کا شکار ہوئیں۔ مزید برآں، سیکورٹی فورسز کی نقل و حرکت پر 90 ملین روپے خرچ کیے گئے اور پولیس کے لیے خوراک اور نقل و حمل کے اخراجات پر تقریباً 1.5 ارب روپے خرچ ہوئے۔
اسلام آباد سے 12000 اور پنجاب سے 16000 پولیس افسران ڈیوٹی پر تعینات کیے گئے جبکہ ایف سی، رینجرز، اور فوج کی تعیناتی پر 30 ملین روپے خرچ ہوئے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، 24 نومبر کے احتجاج پر 30 ملین روپے سے زائد کے اخراجات آنے کا امکان ہے اور 34000 سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کی درخواست کی گئی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے راولپنڈی اور اسلام آباد میں 2,000 سے زائد کنٹینرز لائے جا چکے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کے ملک گیر احتجاجات کے دوران امن و امان یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی ہے۔
ہفتہ کی رات سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں میٹرو بس سروس غیر معینہ مدت کے لیے معطل رہے گی۔ راولپنڈی ڈویژن، بشمول راولپنڈی، اٹک، اور جہلم اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، جس کے تحت ریلیوں، جلوسوں، اور اجتماعات پر پابندی ہوگی۔ ان علاقوں میں پولیس کی مدد کے لیے رینجرز کو بھی طلب کیا گیا ہے۔
احتجاج کی تیاری کے دوران، اسلام آباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے تمام شہر کے ٹرانسپورٹ ٹرمینلز بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ ممکنہ بدامنی کی وجہ سے آج شام سے یہ ٹرمینلز بند ہوں گے جبکہ اسلام آباد کے نجی ہاسٹلز بھی بند کر دیے گئے ہیں، جس سے وہاں رہائش پذیر طلبہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔