کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیر اعلی بلوچستان کے حامی وزرا نے کہا ہے کہ اگر کوئی کسی ممبر پر تشدد کا ثبوت دیں تو سب سے پہلے ایکشن لیا جائے گا،سرکار تحریری اور سنجیدہ شکایات پر کارروائی کرتی ہے کوئی بھی رکن گمشدہ نہیں انہوں نے اپنی مرضی سے اجلاس میں شرکت نہیں کی ہوگی ناراض و اپوزیشن ارکان کی آئی جی پولیس کو دئیے گئے درخواست میں حقیقت نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو، وزیر اعلی کے معاون خصوصی امیر محمد ترین ایڈووکیٹ نے صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ سینیٹرز پرنس آغا عمر احمد زئی دنیش کمار کے ہمراہ بلوچستان اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔صوبائی وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ گمشدگی کے حوالے سے کیس ہوتا ہے تو خاندان کی طرف سے شکایت آتی ہے لالا رشید خود اسمبلی میں حاضر ہوئے جبکہ بشری رند نے کہاکہ وہ علاج کیلئے اسلام آباد میں ہے کل بہت سے اراکین سلیم کھوسہ، نواب زہری سردار یار محمد رند اور میں خود نہیں آیا تھا۔ اگر حکومت ایسا کوئی چیز محسوس کرے تو ایکشن لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے چیلنج ہے کہ اگر کوئی کسی ممبر پر تشدد کا ثبوت دے تو سب سے پہلے ایکشن لیا جائے گا۔ بلکہ بلوچستان کے حالات میں ایسے الفاظ کا استعمال بھی جرم ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس ہوتے ہیں سوشل میڈیا پر جنگ سا ماحول ہے سرکار تحریری اور سنجیدہ شکایات پر کارروائی کرتی ہے۔ ہم ناراض ارکان کی گھر گئے ہیں اپوزیشن کی جانب سے دی گئی درخواست پر اعتراض ہے کوئی بھی رکن گمشدہ نہیں اپنی مرضی سے اجلاس میں شرکت نہیں کی ہوگی بلکہ صحافیوں سے درخواست ہے کہ صوبے کی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے چیزوں سے پرہیز کریں۔ بلوچستان ایک صوبہ ہے اگر کوئی شخص بیٹھ کر شکایت دے تو ہزاروں شکایات درج ہوں گے۔ اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ علاقے میں ہوتا ہوں تو وہاں بھی موبائل کام نہیں کرتا لالا رشید نے اسمبلی فلور پر تاخیر کی وجہ بتائی۔جو بھی رکن اجلاس میں نہیں آئیں اس کی وجہ وہ خود بتاسکتا ہے۔ ناراض ارکان کو کسی سے خوف ہے تو وہ اداروں کو لکھے اگر دل میں خوف ہے تو وہ اللہ تعالی نکال سکتا ہے انہوں نے کہا کہ لالا رشید کا بیان معزز ایوان میں ریکارڈ ہوا ہے۔ امیر محمد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں وزیر اعلی کے تحریک عدم اعتماد پیش ہوا ہے گزشتہ شب رات کے اندھیرے میں جو خود کو ناراض کہتے ہیں نے اسپیکر کو لکھا ہے کہ وہ پارلیمانی لیڈر تبدیل کریں گے اور ظہور احمد بلیدی کو نامزد کریں گے۔ خط پر لاپتہ ارکان کے دستخط بھی شامل ہیں ایک طرف گمشدہ کہا جا رہا ہے دوسری طرف ان کے دستخط لئے جا رہے ہیں خط پر 4 ایم پی ایز کے جعلی دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی اے پی کے صدر کی جانب سے سیکرٹری اسمبلی کو اوبجیکشن لیٹر لکھا ہے جس میں لکھا ہے کہ یہ دستخط جعلی ہے ایک طرف الزام کہ ارکان لاپتہ ہیں دوسری طرف ان کے دستخط نظر آئے ہیں جو لیٹر جمع کرایا ہے یہ غیر آئینی و غیر قانونی طریقہ ہے۔ جام کمال ہی بی اے پی پارلیمانی لیڈر و صدر ہے۔
راولپنڈی (قدرت روزنامہ )عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ…
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کیا آپ کے ساتھ کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ نے مچھلی…
کراچی (قدرت روزنامہ)ماہرین کہتے ہیں کہ ہم جو کھاتے ہیں وہی نظر آتے ہیں- اگر…
نئی دہلی (قدرت روزنامہ) آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں پہلے آنے سے انکار کے…
پی ٹی آئی کی 24 نومبر کی کال سے میرا کوئی تعلق نہیں، آئی کے…
سیکرٹری جنرل این اے 48 راجہ عضنفر کو گرفتار اسلام آباد(قدرت روزنامہ)24 نومبر کو اسلام…