بلوچستان

ڈی چوک پر ہلاکتوں کا مقدمہ وزیر داخلہ اور آئی جی پولیس کیخلاف درج کیا جائے، محمود خان اچکزئی

8 فروری کے انتخابات کے نتائج تبدل کرکے عوامی مینڈیٹ چھینا گیا


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)چیئرمین پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے دارالحکومت کے ڈی چوک پر ہلاکتوں کی عدالتی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان ہلاکتوں کا مقدمہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور آئی جی پولیس اسلام آباد کے خلاف درج ہونا چاہیے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ 8 فروری کے انتخابات کے نتائج تبدل کرکے عوامی مینڈیٹ چھینا گیا، جس کے بعد پارلیمنٹ میں آئین کی دھجیاں اڑائی گئیں۔
’ایک ایک ووٹ 70 کروڑ روپے میں خریدا گیا، اس بحرانی صورتحال کیخلاف پر امن احتجاج کو روکا گیا اور پرامن احتجاج کرنے والے ہزاروں کارکنوں کو ڈی چوک پر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔‘
رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کو سروں پر گولیاں ماری گئی ہیں، آئین کی حکمرانی کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، ہماری داخلہ و خارجہ پالیسیاں آزاد ہونی چاہییں، ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے تو بحران سے نکلنا ممکن ہے۔
محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ راڑاشیم اور ہرنائی میں معصوم لوگوں کو قتل گیا مگر کوئی گرفتاری نہیں ہوئی، جو ریاست عوام کو امن نہیں دے سکتی اسے حکمرانی کا حق نہیں۔ ’یہ دو نمبر حکومت ہے جس کو نہیں مانتے۔
پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ نے ڈی چوک پر ہلاکتوں کی عدالتی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان ہلاکتوں کا مقدمہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور آئی جی پولیس اسلام آباد کے خلاف درج ہونا چاہیے۔
انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت پر رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ہم فسطائیت قبول نہیں کریں گے اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو عوام کھڑے ہوجائیں گے، ایسے میں ملک ٹوٹ سکتا ہے۔
محمود خان اچکزئی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت امن دے یا ہماری جان چھوڑ دے، ووٹ خریدنے کے لیے کروڑوں روپے ہیں مگر غریبوں کو دینے کےلیے کچھ نہیں، اگر کسی کو پاکستان عزیز ہے تو وہ توبہ کرے۔ ’بحران آنے پر غریب لوگ ملک کو بچائیں گے، لوٹنے والے نہیں، حکومت ہوش کے ناخن لے۔‘

متعلقہ خبریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *