پاکستان

ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے اسلام آباد پر چڑھائی کی گئی، وزیراعظم

ملک دشمن عناصر پاکستان کے خلاف نفرت انگیزاورپاکستان کوغیرمستحکم کرنے کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، خطاب


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری قومی سلامتی معیشت کے ساتھ براہ راست منسلک ہے، دھرنوں کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچایا گیا، ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے اسلام آباد پر چرھائی کی گئی۔
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سب سے پہلے آپ سب کو مبارکباد کہ ہمارا اسٹاک ایکس چینج آج ایک لاکھ پوائنٹس سے بڑھ گیا ہے، اور یہ میرا یا وزیرخزانہ کا کمال نہیں بلکہ پوری ٹیم کی محنت کا نتیجہ ہے، اور اس بارے میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ ہماری قومی سلامتی معیشت کے ساتھ براہ راست منسلک ہے اور یہ دونوں ساتھ ساتھ چلتی ہیں، اب پاکستان بتدریج درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، مگر دھرنوں کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچایا گیا۔
پرسوں یہاں اسلام آباد میں جو کچھ ہورہا تھا اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسٹاک ایکس چینچ چار ہزار پوائٹس گرگیا مگر کل اس میں بہتری آئی اور آج یہ ایک لاکھ پوائنٹس کی سطح سے بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے اسلام آباد پر چرھائی کی گئی، ملک دشمن عناصر پاکستان کے خلاف نفرت انگیزاورپاکستان کوغیرمستحکم کرنے کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، ہمیں پاکستان کا تحفظ کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج ملک ترقی کی راہ گامزن ہوچکا ہے، گذشتہ دہائی میں ملک میں تمام شعبے زوال پذیر تھے، جون 2023 میں پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، پھر ہم آئی ایم ایف سے 37 ماہ پر مبنی معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، اس سے پاکستان کے عوام کے لیے مشکل وقت آئے گا مگر یہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا آخری معاہدہ ہے اور دوبارہ ہم آئی ایم ایف سے رجوع نہیں کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے دہشت گردی پھر سے سر اٹھارہی ہے، کے پی اور بلوچستان میں آئے دن افسوسناک واقعات ہورہے ہیں، افواج پاکستان نے دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں 130 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

متعلقہ خبریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *