پی ٹی آئی ورکرز پر مبینہ تشدد، خیبر پختونخوا حکومت کا 3 روزہ سوگ کا اعلان
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)خیبر پختونخوا حکومت نے ’ڈی چوک‘ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں پرتشدد کا الزام عائد کرتےہوئے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کوخیبرپختونخوااسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 16 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، جس میں اجلاس اسپیکر صوبائی اسمبلی نے ’ڈی چوک‘ میں احتجاج کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں پرتشدد کا الزام عائد کرتے ہوئے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا، اعلان کے بعد صوبائی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی رات 7 بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
جمعرات کو رات گئے شروع ہونے والے صوبائی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت اسیپکرصوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کی، اجلاس شروع ہوا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی سلیم سواتی نے دعویٰ کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٓ بی بی اپنے شوہر کی رہائی کے لیے نکلیں تو انہیں اسلام آباد میں مارنے کی کوشش کی گئی۔
صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں احتجاج کے دوران صوبے کے وزیراعلیٰ اور کارکنوں پر فائرنگ کی گئی، ان تمام واقعات پرخیبرپختونخوا حکومت 3 روزہ سوگ کا اعلان کرتی ہے، 3 روزہ سوگ کا آغاز 29 نومبر سے ہو گا۔
صوبائی اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم نے کہا کہ بحیثیت اسپیکر دل گرفتہ کچھ باتیں کرنا چاہتا ہوں، تاریخ گواہ ہے جب کسی نے آئین کی بالادستی کے لیے آواز اُٹھائی انہیں کچلا گیا، فلسطین کی مثال دی جاتی ہے وہی کچھ اسلام آباد میں دیکھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کارکنان پرسنائپراورایل ایم استعمال کیے گئے، باریش نمازپڑھنے والے کارکن کو کنٹینرسے پھینکا گیا، اسپیکر نے کہا کہ جو کارکنان مارے گئے ان کی لاشیں چھپائی گئیں، ڈھٹائی کے ساتھ ادارے جھوٹ بول رہے ہیں۔
اسپیکر بابر سلیم نے مزید کہا کہ ایسے تجربات ہم پہلے بھی مشرقی پاکستان کی طرح دیکھ چکے ہیں، آج مشرقی پاکستان کے تجربات مغربی پاکستان میں دہرائے جارہے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیراعلیٰ کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی، ان پرجب سیدھی فائرنگ کی گئی تووہ وہاں سے چلے گئے، یہ لوگ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔
صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے کہا کہ جمعہ 29 نومبر سے 3 روزہ سوگ ہوگا، ہمارے ورکرزکو تشدید کا نشانہ بنایا گیا اور ان پرسیدھی فائرنگ کی گئی۔