پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ ایک برس سے تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔ اس ایک سال کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کم و بیش 37 ہزار پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو کہ ایک برس میں ہونے والا ریکارڈ اضافہ ہے۔ پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد سے لیکر سال 2022 تک پاکستان اسٹاک مارکیٹ کم و بیش 40 ہزار پوائنٹس پر موجود تھی اور اب رواں برس (2024) کے نومبر میں پاکستان اسٹاک مارکیٹ ایک لاکھ پوائنٹس کی حد عبور کرگئی ہے۔
اس کامیابی کا مطلب ہے کہ صرف 2 سال میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 60 ہزار پوائنٹس کا اضافہ ہوا، ان 2 برسوں میں حکومت کو بہت سے سخت فیصلے کرنے پڑے۔ ماہرین انہی حکومتی فیصلوں اور آئی ایم ایف پروگرام کو پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی ریکارڈ کارکردگی کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔
معیشت پر نظر رکھنے والے ماہر محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت اس کارکردگی کا سہرا اپنے سر لے رہی ہے اور لینا بھی چاہیے، ملکی معیشت کا اندازہ آپ اسٹاک مارکیٹ سے لگا سکتے ہیں جو بتاتا ہے کہ ملک میں کتنا کام ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ کے حصص میں گزشتہ ایک برس کے دوران بہت تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اس وقت بظاہر عام پاکستانی اس بات کو محسوس نہیں کرسکتا کہ اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی کا انہیں کیا فائدہ پہنچ رہا ہے لیکن یہ کارکردگی مہنگائی پر اثرانداز ہوگی اور بتدریج مہنگائی کم ہوتی دکھائی دے گی۔
عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں ہونے والی ٹریڈنگ بتارہی ہے کہ ملک میں کام ہورہا ہے اور سرمایہ کار پیسہ لگا رہے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہریوں کو روزگار مل رہا ہے۔
اسٹاک مارکیٹ میں اس قدر تیزی کی کیا وجہ ہے؟
ماہر اسٹاک مارکیٹ شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ اس وقت 2 باتیں بہت غور طلب ہیں، ہمیں یاد ہے کہ ایک ایسا وقت بھی تھا جب ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کی جارہی تھیں، اس کے بعد نگران حکومت میں کرنسی کا زخیرہ کرنے والوں اور اسمگلنگ کرنے والوں کے خلاف آپریشن ہوئے، اسی دوران تاجروں سے ملاقاتیں ہوئیں اور نگران دور حکومت میں ہی ہم نے دیکھا کہ مارکیٹ نے بہتری دکھانا شروع کردی تھی۔
شہریار بٹ کا مزید کہنا تھا کہ اس مرحلے کے بعد سب کی نظریں آئی ایم ایف پروگرام پر تھیں اور ذہنوں میں یہی سوال تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام بحال ہوگا یا نہیں، بعدازاں، آئی ایم ایف پروگرام نہ صرف بحال ہوا بلکہ اس کی وجہ سے ملکی معیشت اور اسٹاک مارکیٹ پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بدولت سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہوا جس سے اسٹاک مارکیٹ کے کاروبار میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا، اس کے علاوہ شرح سود میں کمی نے اپنا کردار ادا کیا جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوا اور اس اعتماد کی بدولت آج اسٹاک مارکیٹ 100 انڈیکس نے ایک لاکھ پوائنٹس کی حد عبور کی ہے۔