لاپتہ ارکان اب تک گھروں کو نہیں پہنچے،جام کمال کرسی بچانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں،متحدہ اپوزیشن و ناراض اراکین
گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد، بلوچستان عوامی پارٹی،بی این پی (عوامی) اور متحدہ اپوزیشن کامشترکہ اجلاس زیر صدارت بی اے پی کے قائم مقام صدر وبلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر میر ظہوراحمدبلیدی کی زیر صدارت منعقد ا اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر وقائد حزب اختلاف ملک سکندرایڈووکیٹ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیراحمدشاہوانی،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نصراللہ زیرے،بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی) کے پارلیمانی لیڈر میر اسد اللہ بلوچ ودیگر نے شرکت کی . اجلاس میں 35ارکان نے شرکت کی اس موقع پرجام کمال کے مخالف 4ارکان کے حوالے سے تشویش کااظہار کیاگیا،اجلاس میں وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال ہوا . اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے میر ظہوراحمدبلیدی نے کہاکہ اجلاس میں لاپتہ ساتھیوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا انہوں نے کہاکہ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ہمارے 34 اراکان موجود تھے جبکہ 4ارکان جن میں 3 خواتین اور اکبر آسکانی لاپتہ ہیں ہم نے وفد کی صورت میں لاپتہ اراکین کے گھر گئے اور انکے اہلخانہ سے خیریت دریافت کی رکن اسمبلی ماہ جبین کے بھائی سے بھی بات ہوئی وہ پریشان ہیں لاپتہ اراکین کے اہلخانہ پریشان ہیں انہوں نے کہاکہ ٹویٹس کے ذریعے پتہ چلا کہ وہ گھر پہنچ گئے لیکن اہل خانہ سے ملنے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ ابھی تک گھر نہیں آئے ہیں،ماہ جبین کے شیران کے بھائی نے رابطہ کیاکہ ان کے گھر میں کافی پریشانی ہے . انہوں نے کہاکہ تمام صورتحال پر اجلاس میں بحث ہوئی ہم نے ڈٹے رہنے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے کہاکہ غیر جمہوری رویہ اپنایا گیا ہے انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان ودیگر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں اورلاپتہ ایم پی ایز کو فوری طورپر بازیاب کرائیں انہیں آئینی وقانونی حق دے کہ وہ اسمبلی جا کر اپنا حق استعمال کریں جس حکومت پر عوام کااعتماد اٹھ چکا ہوں ہم نے ثابت کردیاکہ اسمبلی میں 34ارکان نے جام کمال کی مخالفت کی انہیں مزید اقتدارمیں رہنے کا حق نہیں ہے وزیر اعلی جام کمال کو اخلاقی طور پر اجلاس کے دوران ہی مستعفی ہوجانا چاہئیے تھابدقسمتی سے وزیر اعلی اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں جام کمال اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں اگر4ارکان غائب ہوئے ہیں تو ہمارے ساتھ بھی یہ صورتحال ہوسکتی ہے جام کمال چاہتے ہیں اسمبلی ذریعے نکالے جائیں جام کمال کے ہتھکنڈوں کی وجہ سے گھر میں محصور ہوگئے ہیں ہم نے اسپیکر قدوس بزنجو کے گھر پناہ لی ہے . قائد حزب اختلاف ملک سکندرایڈووکیٹ نے کہاکہ جام کمال کے خلاف ارکان کو لاپتہ کرنے کی ایف آئی آر درج کرکے گرفتار کرناچاہیے وہ کرسی کیلئے تمام جمہوری،قبائلی روایات اور اقتدار کوپامال کررہے ہیں،جن لوگوں نے تحریک عدم اعتماد کی تحریک پر دستخط کئے تھے یا جنہوں نے جام کی مخالفت کی ہے . جام کمال کو مزید اس عہدے پر رہنے کا حق نہیں ہے . میراسد اللہ بلوچ نے کہاکہ اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ جام کمال اور اس کے حواریوں نے 4ارکان کو اغواء کرکے یرغمال بنایاگیا یہ جام کمال کے مفادات تھے،14ارکان نے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی اس میں ان ارکان کے نام شامل تھے . اگر وہ اسمبلی اجلاس میں نہیں آتے تو اس کافائدہ جام کمال کو ہی ملا ہے جام کمال اس وقت فریق ہے اور اس عمل میں سرزد ہونے والے گناہ میں شریک ہیں،اس عمل سے صوبے میں ایک قابل نفرت عمل پھیل رہاہے بلوچستان ہمارامشترکہ صوبہ ہے ہمارے ارکان کوجہاں کہیں رکھاگیاہے وہ ریاست کے حق میں نہیں ہے . ہم صوبے کو ایک فرد کیلئے قربان نہیں کرسکتے . بی این پی کے ثناء بلوچ نے کہاکہ جام کمال کے خلاف اپنے ارکان کا تحریک عدم اعتماد اور پھر 34ارکان کی حمایت جام کمال کی شکست ہے پتہ نہیں جام کمال خانہ جنگی چاہتے ہیں،جام کمال ضدی ہے وہ اقتدار کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں ہم سب اس وقت خود کو حبس وبے جا میں محسوس کررہے ہیں اس تمام تر کا جام کمال سے حساب لیاجائے گا . . .