پاک ایران بارڈرچاغی راجئے پوائنٹ45 روزسے بند ہے
چاغی(قدرت روزنامہ)چاغی سے متصل بارڈرز کی بندش سے لوگوں کو سخت معاشی مشکلات درپیش ضلع کے لوگوں کا تمام ذریعہ معاش پاک ایران اور پاک افغان سرحد پر انحصار کرتی ہیں مگر گزشتہ ایک ماہ سے پاک ایران بارڈر پوائنٹ کی بندش سے ہزاروں لوگوں کے چولہے بج چکے ہیں تفصیلات کے مطابق چاغی ایک سرحدی ضلع ہے ضلع کے شمال میں پاک افغان اور مغرب میں پاک ایران بارڈر واقع ہے ضلع کے لوگوں کا تمام روزگار انھی دو بارڈرز کے ساتھ وابسطہ ہیں گزشتہ45 روزسے پاک ایران بارڈر راجئے پوائنٹ کو ایرانی حکام نے بند کر رکھا ہے جس کی وجہ لوگوں کو سخت معاشی مشکلات درپیش ہیںخصوصی رپورٹ کے مطابق ایران بارڈر سے دوستانہ طریقے سے دونوں سرحدی انتظامیہ سرحدی لوگوں کو ایک میکنزم کے تحت کاروبار کرنے دیتے ہیں لوگ اپنا گزر بسر کرتے ہیں ایرانی راجئے گزر پوائنٹ سے ایرانی پٹرول اور ڈیزل لوگ لاکر شہروں میں فروخت کرتے ہیں چند روپے بچا کر اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں تیل کے کاروبار کرنے والے تمام گاڑیاں اور ڈرائیورز کو ضلعی انتظامیہ کی جانب ٹوکن جاری کر رکھا ہے ایک سرحدی پالیسی کے تحت یہ کاروبار چلتا ہے جس سے صرف چاغی اور قریبی اضلاع کے لوگ استعفادہ حاصل کرتے ہیں مگر ایرانی حکام نے گزشتہ ایک ماہ سے بند کر رکھا ہے اور چاغی انتظامیہ بے بس نظر آتی ہے دوسری جانب پاک افغان سرحد اضلاع برابچہ نوروہاب،چاربہان گیٹ بھی بند ہے وہاں پر بھی پاک افغان سرحدی لوگ چھوٹے موٹے کاروبار کرکے اپنے بچوں کو دووقت کی روٹی کھلاتے ہیں مگر عرصہ دراز سے بند پڑے ہیں ضلع کے سرحدی لوگوں نے وزیر اعلی بلوچستان سے بھی ملاقات کرکے اپنے معاشی مشکلات سے آگاہ کیا مگر ابتک کوئی پیش رفت سامنے نہ آسکی ہے وفاقی حکومت نے بلوچستان کے دیگر تمام پوائنٹس کھول دیئے ہیں صرف چاغی واحد ضلع ہے جس کے سرحدی پوائنٹس نہیں کھولے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ نان شبینہ کے محتاج ہے ضلع کے سرحدی کاروباری طبقہ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے ایرانی حکام سے رابطہ کرکے چاغی ضلع کے سرحدی پوائنٹس کھولنے کے لیے اقدامات کریں کیونکہ ضلع میں سیندک اور ریکوڈک پروجیکٹ ہونے کے باوجود چاغی کے نوجوان اس وقت شدید بے روزگار ہے اگر سلسلہ اسی طرح چلتا گیا معاشی تنگ دستی سے تنگ ہوکر نوجوان بیبراروی کا شکار بھی ہوسکتے ہیں