یورپ کا روٹ بحال ہونے سے پی آئی اے کو کتنا مالی فائدہ ہوگا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی یورپ کے لیے پروازوں پر عائد پابندی ختم کردی گئی ہے، یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی پروازوں پر تقریباً ساڑھے 4 سال بعد عائد پابندی ختم کی گئی۔
واضح رہے کہ یہ پابندی نہ صرف پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز سے ختم کی گئی ہے بلکہ ایئر بلیو کو بھی تھرڈ کنٹری آپریٹر کی اجازت مل گئی ہے۔
پی آئی اے کو اس پابندی کے ہٹائے جانے سے کیا فائدہ ہوگا۔ اس حوالے سے وی نیوز نے چند ماہرین سے بات کی اور جاننے کی کوشش کی کہ آخر پابندی کیوں لگائی گئی تھی اور یورپ کا روٹ بحال ہونا پی آئی اے کے لیے کتنا منافع بخش ہوگا؟
’برطانیہ اور یورپ سے سالانہ 70 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوسکتا ہے‘
اس حوالے سے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے کہاکہ پی آئی اے کا یورپ کا روٹ بحال ہونا ایک خوش آئند بات ہے کیونکہ اب پاکستانی یورپ کے کئی ممالک میں جانے کے لیے دیگر ممالک کے روٹ کے بجائے براہِ راست فلائٹ بک کروا سکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے انتظامیہ نے گزشتہ 4 برس کی محنت کے بعد یہ اہم ہدف حاصل کیا اور اپنے آپ کو اس پابندی سے نجات دلائی۔
روٹ کی بحالی سے ہونے والے فائدے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یورپ اور برطانیہ سے مجموعی ریونیو تقریباً 70 ارب روپے سالانہ ہوسکتا ہے، لیکن ابھی برطانیہ میں آڈٹ ہونا باقی ہے، اور وہ بھی اگلے چند ہفتوں میں مکمل ہوجائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز پر پابندی کی وجہ یورپین یونین کی جانب سے پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے گئے تھے۔ جس کے بعد جولائی 2020 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو معطل کردیا گیا تھا۔
’پھر پاکستان سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کے آڈٹ میں بہت سی چیزیں ہمارے لیے مشکل ہوگئی تھیں، جن سے باہر نکلنے کے لیے محنت درکار تھی‘۔
’یورپ کا روٹ بحال ہونے سے مالی سمیت دیگر فائدے بھی ہوں گے‘
مشیر وزارت خزانہ خرم شہزاد نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی یورپ کے لیے پروازوں پر جو عائد پابندی ختم ہوئی ہے اس سے نہ صرف قومی ایئرلائن کو مالی طور پر فائدہ ہوگا بلکہ دیگر فائدے بھی ہوں گے۔
خرم شہزاد نے کہاکہ چونکہ یہ پابندی ایسے وقت میں ہٹائی گئی ہے جب پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے باقاعدہ طور پر آغاز بھی کیا جا چکا ہے، اب حکومت کے لیے قومی ایئرلائن کی پرائیوٹائزیشن کا عمل آسان ہوجائےگا۔
’اب پاکستانیوں کی بڑی تعداد براہِ راست ایک ہی فلائٹ سے سفر کرسکے گی‘
معاشی ماہر راجہ کامران نے کہاکہ یورپ کا روٹ بحال ہونے سے بہت سے فائدے ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ پابندی لگنے سے پی آئی اے صرف ایشین کانٹیننٹ کی ایئرلائن رہ گئی تھی۔
انہوں نے کہاکہ پابندی ختم ہونے کا اس لیے بھی فائدہ ہے کہ پاکستانی بڑی تعداد میں یو کے، جرمنی، فرانس اور اٹلی میں رہتے ہیں اور ان کو 2 سے 3 فلائٹس بدل کر پاکستان آنا پڑتا تھا۔ اب وہ ایک ہی فلائٹ سے باآسانی آ جا سکیں گے۔
راجہ کامران نے کہاکہ پی آئی اے چونکہ شارٹ فال فلائنگ کررہی تھی جس کی وجہ سے قومی ایئرلائن کے کچھ طیاروں کا استعمال تقریباً ختم ہوگیا تھا۔ اب وہ طیارے استعمال ہوں گے اور اس سے پی آئی اے کو مالی طور پر بھی فائدہ ہوگا۔
’پی آئی اے کے سب سے زیادہ مسافر حج اور عمرہ کے ہوتے ہیں اور یہ ٹکٹس لوکل فروخت ہورہے ہوتے ہیں۔ اس سے ڈالر کی قلت کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ لیکن پی آئی اے کو ایندھن، فضائی حدود کے استعمال اور پارکنگ سمیت دیگر ادائیگیاں ڈالر میں کرنی پڑتی ہیں۔ اب پی آئی اے کو زرمبادلہ کمانے کا موقع مل گیا یے۔ بیرون ممالک سے جب ٹکٹ فروخت ہوں گے تو قومی ایئرلائن کو فائدہ ہوگا‘۔
’پی آئی کی نجکاری میں اب سرمایہ کار دلچسپی کا اظہار کریں گے‘
انہوں نے کہاکہ اس کا ایک مزید بڑا فائدہ یہ ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے جو مسائل تھے وہ ان روٹس کے بحال ہونے سے حل ہونے لگیں گے۔ قومی ایئرلائن کی جو 10 ارب کی بولی لگی تھی اب اس میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔
راجہ کامران نے کہاکہ میری کچھ بڈرز سے بات ہوئی ان کا بھی اس سے قبل یہی مؤقف تھا کہ یورپ کا روٹ بند ہونا بہت بڑا مسئلہ ہے، تاہم اب یہ مسئلہ حل ہوچکا ہے۔ اب سرمایہ کاروں کی جانب سے دلچسپی کا اظہار کیا جائےگا۔