پاک فوج کا پرتشدد ہجوم سے براہ راست ٹکراؤ نہیں ہوا، پی ٹی آئی منظم پروپیگنڈا کرہی ہے، وزارت داخلہ

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں پاک فوج کا پرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا اور نہ ہی وہ Riot control پر تعینات تھی۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے پرتشدد احتجاج میں تربیت یافتہ شر پسند اور غیر قانونی افغان شہری بھی شامل تھے، یہ سخت گیر 1500 شرپسند براہ راست مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خود بھی ہمراہ تھا، اس گروہ نے عسکریت پسندانہ حکمت عملی کا استعمال کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کیا، صوبائی سرکاری مشینری کی مدد سے سڑک پر نصب رکاوٹیں ہٹا کر دوسرے شر پسند جتھوں کے لیے راستہ بنایا۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر ایک منظم پراپیگینڈا شروع کر دیا ہے جس میں مبینہ ہلاکتوں کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، وفاقی دارالحکومت کے بڑے اسپتالوں کی انتظامیہ ہلاکتوں کی تردید کرچکی ہے، من گھڑت سوشل میڈیا مہم کے دوران پرانے اور AI سے تیار کردہ جھوٹے کلپس کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ بد قسمتی سے غیر ملکی میڈیا کے بعض عناصر بھی اس پروپیگنڈے کا شکار ہو گئے ہیں، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم پاکستان میں انتشار بدامنی اور تفرقہ بازی کو فروغ دے رہی ہے، اندرون اور بیرون ملک ایسے عناصر کا متعلقہ قوانین کے تحت احتساب کیا جائے گا، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبائی اسمبلی کو اداروں کے خلاف بے بنیاد اور اشتعال انگیز بیانات کے لیے استعمال کیا۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے پر تشدد مظاہرین کے ساتھ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا، اسلام آباد میں چیک پوسٹ پر ڈیوٹی پر متعین تین رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا، پر تشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا، شرپسندوں کے ہاتھوں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 232 اہلکار بھی زخمی ہوئے، پرتشدد مظاہرین نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا اور پولیس کی متعدد گاڑیوں کو بھی آگ لگائی۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو تعینات کیا گیا، پاک فوج کی تعییناتی کا مقصد اہم تنصیبات کو محفوظ اور غیر ملکی سفارت کاروں کی حفاظت اور دورے پر آئے اہم وفود کے لیے محفوظ ماحول کو یقینی بنانا تھا، پولیس اور رینجرز نے اس پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے Live Ammunition کا استعمال نہیں کیا، پاک فوج کا اس پرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا اور نہ ہی وہ Riot control پر تعینات تھی۔

بیان میں کہا گیا کہ منتشر کرنے کے عمل کے دوران قیادت کے ہمراہ مسلح گارڈز اور مظاہرین کے مسلح شر پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ کی، ان خود ساختہ پر تشدد حالات میں پی ٹی آئی قیادت نے صورتحال سنبھالنے کے بجائے راہ فرار اختیار کیا۔ مظاہرین کے علاقے سے فرار کے فوری بعد وفاقی وزرائے داخلہ اور اطلاعات نے متاثرہ علاقے کا دورہ بھی کیا اور پریس ٹاک کی۔ وزراء، حکومتی اہلکار، پولیس آفیشلز اور کمشنر اسلام آباد نے بار بار مصدقہ ثبوت کے ساتھ اصل صورتحال کی وضاحت کی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر پاکستانی شہریوں کی حفاظت کی۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ پرتشدد مظاہرین سے 18 خودکار ہتھیاروں سمیت 39 مہلک ہتھیار برآمد ہوئے ہیں، پکڑے گئے شر پسندوں میں تین درجن سے زائد غیر ملکی اجرتی شامل ہیں، جیل وینز کو آگ لگانے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 11 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، پرتشدد مظاہروں کے دوران ابتدائی اندازوں کے مطابق سینکڑوں ملین کا نقصان ہوا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ 21 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو امن و امان ہر قیمت پر قائم رکھنے کی ہدایت کی تھی، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ امن و امان کے حوالے سے پی ٹی ائی قیادت سے رابطہ کریں۔ بیلاروس کے صدر اور اعلیٰ سطحی چینی وفد کے دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی کومتعدد بار احتجاج موخر کرنے کا کہا گیا، پی ٹی آئی کے احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر انہیں سنگجانی مقام کی تجویز دی گئی، غیر معمولی مراعات باشمول بانی سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ مظاہرین نے سنگجانی کے بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون کی خلاف ورزی کی، پر تشدد مظاہرین نے پشاور تا ریڈ زون تک مارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا، مظاہرین نے اسلحہ بشمول سٹیل سلنگ شاٹس، سٹین گرنیڈ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیوں وغیرہ کا استعمال کیا، پر تشدد احتجاج میں خیبر پختونخواہ حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ ان پر تشدد مظاہروں کی وجہ سے معیشت کو بالواسطہ نقصانات کا تخمینہ 192 ارب روپے یومیہ ہے، پاکستان بشمول خیبر پختونخواہ کے قابل فخر عوام اس قسم کی پرتشدد سیاست کو مسترد کرتے ہیں، عوام بے بنیاد الزامات اور بد نیتی پر مبنی پروپیگنڈہ کو بھی مسترد کرتے ہیں، پوری پاکستانی قوم ملک میں امن و استحکام کی خواہش کے ساتھ یکجا کھڑی ہے۔