سپریم کورٹ: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم تعیناتی کے خلاف سماعت کرنے والا آئینی بینچ ٹوٹ گیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا آئینی بینچ ٹوٹ گیا ہے۔ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال مندوخیل نے کیس سننے سے معذرت کرلی۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کے ممبر تھے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم دونوں جوڈیشل کمیشن کے ممبر ہیں؟۔ آئینی بینچ نے کیس دوسرے آئینی بینچ میں لگانے کا حکم دیدیا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سنیارٹی کوئی بنیادی حق نہیں ہے، سنیارٹی سے ہٹ کر چیف جسٹس تعیناتی کی ماضی کی مثالیں موجود ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کمیشن کے ہم 2 رکن یہ کیس نہیں سن سکتے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعیناتی کے خلاف جوڈیشل کمیشن کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یکم اگست 2024 کو پاکستان بار کونسل کے ممبر شفقت محمود چوہان نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کی تعیناتی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ سنیارٹی اصول کے خلاف چیف جسٹس عالیہ نیلم کی تقرری غیر آئینی ہے۔
شفقت محمود چوہان نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ الجہاد ٹرسٹ کیس میں سنیارٹی پرنسپل طے ہوچکا ہے، عدالت جونئیر جج کی بطور چیف جسٹس تقرری کالعدم قرار دے۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے 11 جولائی 2024 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے ان سے ان کے عہدے کا حلف لیا تھا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے جسٹس عالیہ نیلم کو صوبہ پنجاب کی سب سے بڑی عدالت لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس نامزد کرتے ہوئے ان کے نام کی باقاعدہ منظوری دی تھی۔
صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے بعد وزارت قانون نے جسٹس عالیہ نیلم کی بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ جسٹس عالیہ نیلم ملکی تاریخ کی پہلی خاتون ہیں جو ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہوئی ہیں۔