دنیا کی 2 بڑی معیشتوں نے باہمی تجارتی پابندیوں کا اعلان کیوں کیا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)امریکا اور چین نے ایک دوسرے پر نئی تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے دنیا کی 2 سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان مسابقت میں شدت آتی جا رہی ہے۔ امریکا نے نئی برآمدی پابندیوں میں چین کی جدید سیمی کنڈکٹرز بنانے کی صلاحیت کو ہدف بنایا ہے کیونکہ اس صلاحیت کو ہتھیاروں کے نظام اور مصنوعی ذہانت کی ترویج میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تازہ ترین قوانین میں چینی چپ کمپنیوں سائی کیریئر اور پائیوٹیک سمیت 140 کمپنیوں کو امریکی سیمی کنڈکٹرز برآمد کرنے پر پابندی شامل ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے اپنی ٹیکنالوجی کو مخالفین کی جانب سے ان طریقوں سے استعمال کرنے سے بچانے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں جن سے ہماری قومی سلامتی کو خطرہ ہو۔
امریکا اور چین نے ایک دوسرے پر نئی تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے دنیا کی 2 سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان مسابقت میں شدت آتی جا رہی ہے۔ امریکا نے نئی برآمدی پابندیوں میں چین کی جدید سیمی کنڈکٹرز بنانے کی صلاحیت کو ہدف بنایا ہے کیونکہ اس صلاحیت کو ہتھیاروں کے نظام اور مصنوعی ذہانت کی ترویج میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تازہ ترین قوانین میں چینی چپ کمپنیوں سائی کیریئر اور پائیوٹیک سمیت 140 کمپنیوں کو امریکی سیمی کنڈکٹرز برآمد کرنے پر پابندی شامل ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے اپنی ٹیکنالوجی کو مخالفین کی جانب سے ان طریقوں سے استعمال کرنے سے بچانے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں جن سے ہماری قومی سلامتی کو خطرہ ہو۔
تجارت اور صنعت و سلامتی کے نائب وزیر ایلن اسٹیویز نے امریکی اقدام کے حوالے سے کہا کہ ہم مسلسل اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں سے بات کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اپنے کنٹرولز کا دوبارہ جائزہ لے رہے ہیں اور انہیں اپ ڈیٹ کر رہے ہیں۔ تازہ ترین امریکی اعلان میں 2 درجن قسم کے چپ بنانے کے آلات اور سیمی کنڈکٹرز کو تیار کرنے یا تیار کرنے کے لیے 3 قسم کے سافٹ ویئر آلات کو محدود کرنا بھی شامل ہے۔
دوسری طرف چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ گیلیم، جرمینیم، اینٹیمونی اور دیگر اہم ہائی ٹیک مواد کی امریکا کو برآمدات پر پابندی لگا رہا ہے جس کو ممکنہ طور پر عسکری شعبہ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بیجنگ میں وزارت تجارت نے یہ اعلان امریکی اقدام کے ایک روز بعد جاری کیا، جس کے تحت چینی کمپنیوں کو کمپیوٹر چپ بنانے والے آلات، سافٹ ویئر اور ہائی بینڈوڈتھ میموری چپس پر برآمدی کنٹرول سے مشروط کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق ان چپس کی اعلیٰ درجے کی ایپلی کیشنز بنانے میں ضرورت ہوتی ہے۔ امریکا اور چین کی جانب سے ادلے بدلے جیسی تجارتی پابندیوں میں اضافہ ایسے تناظر میں سامنے آیا ہے جب نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین اور دیگر ممالک سے درآمدات پر تیزی سے محصولات بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لنجیان نے معمول کی بریفنگ میں کہا کہ چین نے امریکا کے ساتھ سیمی کنڈکٹر ایکسپورٹ کنٹرول کے اقدامات، چینی کمپنیوں کے خلاف پابندیوں اور چین کی تکنیکی ترقی کو بدنیتی پر مبنی دبانے پر سخت احتجاج درج کرایا ہے۔
چین نے امریکا کو جن معدنیات کی برآمد پر کنٹرول عائد کیا ہے انہیں کاروں اور کمپیوٹرز کے بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ امریکی تجارتی ادارے ’یو ایس انٹرنیشنل ٹریڈ کمیشن‘ کی 2021 کی رپورٹ کے مطابق، چین اینٹیمونی پیدا کرنے والا بڑا ملک ہے۔ اینٹیمونی کو شعلوں کی مزاحمت کرنے والے آلات، بیٹریاں، نائٹ ویژن چشموں اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیا جا تا ہے۔