کراچی میں سیمنٹ وکٹ کی کرکٹ ختم نہیں ہونی چاہیے تھی، شاہد آفریدی
کراچی(قدرت روزنامہ) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، لیکن یہ بدقسمتی سے تیزی سے ضائع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کراچی میں سیمنٹ وکٹ کرکٹ کے خاتمے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہی وہ وکٹیں تھیں جہاں سے بہترین بلے باز پیدا ہوتے تھے۔
آفریدی نے نوجوان کھلاڑی صائم ایوب کو پاکستان کا مستقبل قرار دیا اور کہا کہ وہ تینوں فارمیٹس میں ملک کے لیے ٹاپ پرفارمر بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے آل راؤنڈر عامر جمال کو عبدالرزاق کی یاد تازہ کرنے والا کھلاڑی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے لیے اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔شاہد آفریدی نے کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کے بجائے اپنی پرفارمنس پر توجہ دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پلیئرز کو کرکٹ صرف ان کی کارکردگی کی بنیاد پر کھلائی جاتی ہے، نہ کہ ان کے سوشل میڈیا فالورز کی وجہ سے۔بھارت کے ساتھ کرکٹ تعلقات پر آفریدی نے کہا کہ مضبوط موقف اختیار کرنے کے لیے پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہوگا۔ آئی سی سی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کرکٹ کو سب کے لیے کھیلنا ہے یا صرف پیسے کو ترجیح دینا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر بھارت پاکستان نہیں آتا تو ہمیں بھی وہاں نہیں جانا چاہیے۔
شاہد آفریدی نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ عمر صرف ایک عدد ہے، خوابوں کی تعبیر کے لیے خود پر اور اللّٰہ پر یقین رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے اپنے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب کے پی سے کراچی آئے تو یہاں انہیں بہترین ماحول ملا اور کراچی کی ترقی میں اردو بولنے والوں کا اہم کردار رہا۔شاہد آفریدی نے انکشاف کیا کہ اگر عمران خان نہ ہوتے تو وہ کرکٹ میں کبھی نہ آتے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے فاسٹ بولنگ کرتے تھے لیکن بعد میں اسپن بولنگ شروع کی۔ اپنی مشہور ریکارڈ ساز اننگز کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وہ بغیر کسی پلان کے کھیلی تھی۔آفریدی نے کہا کہ بہتری کے لیے سب سے اہم بات اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں کو یہ بات برداشت نہیں ہوتی تھی کہ وہ ٹیم میں کیوں ہیں، لیکن وہ ہمیشہ اپنے کھیل پر توجہ مرکوز رکھتے تھے۔شاہد آفریدی کی یہ باتیں نوجوان کرکٹرز اور شائقین کے لیے ایک سبق اور حوصلہ افزا پیغام ہیں۔