پاکستان کا آذربائیجان سے ایل این جی خریدنے کا فیصلہ


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پاکستان نے اگلے ماہ آذربائیجان سے ایل این جی خریدنے کا فیصلہ کرلیا، پاکستان اس سے قبل قطر سے ایل این جی کی خریداری موخر کرچکا ہے۔
جبکہ پہلے سے موجود درآمدی گیس کے ذخائر ختم کرنے کیلیے مقامی طور پر گیس کی پیداوار کرنے والی کمپنیوں کو بھی پیداوار میں کمی کرنے کا کہا گیا ہے۔
پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ ( جو گیس خریداری کی ذمہ دار ہے) ملک میں گیس کی طلب اور رسد کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کیلیے آج ایک ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے، جبکہ بورڈ پیر کو دوبارہ بیٹھے گا، جس میں آزربائیجان کی پیش کش کی منظوری دی جائے گی۔
اس اقدام نے سرکاری حلقوں میں بہت سے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے کیونکہ ایک جانب حکومت مقامی پروڈیوسرز سے سپلائی کم کرنے کو کہہ رہی ہے اور سسٹم میں گیس کی بھرمار کی وجہ سے قطر کی طرف سے سستی ایل این جی کی ترسیل کو بھی 2026 تک موخر کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ بجلی کی طلب میں کمی کی وجہ سے اس وقت ملک میں گیس کی فراوانی ہوچکی ہے، جس کی وجہ سے حکومت نے قطر سے گیس منگوانے کو موخر کررکھا ہے اور مقامی پیداوار میں بھی کمی کی ہوئی ہے، پی ایل ایل کے ایک بورڈ ممبر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مقامی پیداوار میں کمی کرکے مہنگی ایل این جی امپورٹ کرنے پر وضاحت کی ضرورت ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت ایل این جی آذر بائیجان کی سرکاری آئل کمپنی سے خریدے گی، جس کے لیے پیر کی شامل کو بولی لگائی جائے گی، واضح رہے کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ نے جنوری میں کم از کم ایک کارگو منگوانے کی درخواست کی ہے۔
پاکستان اپنی بجلی کی پیداوار کا ایک تہائی حصہ گیس سے پیدا کرتا ہے، لیکن مہنگی بجلی اور سولر پینل جیسے متبادل کے فروغ سے بجلی کی طلب میں 8 فیصد کمی ہوئی ہے، اگر امپورٹ کی گئی یہ گیس گھریلو صارفین کو دی جاتی ہے تو اس سے صارفین کیلیے ٹیرف میں اضافہ ہوگا، اسی وجہ سے SNGPL کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس سپلائی منقطع کرنے کی آئی ایم ایف کی شرط کی مخالف تھی۔