عمران خان اور فیض حمید کے درمیان قربت کا خمیازہ پی ٹی آئی کو بھگتنا پڑا، شیر افضل مروت
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ سابق آئی ایس آئی چیف فیض حمید کی جو قربت نظر آتی تھی، اسی کا پی ٹی آئی کو خمیازہ بھگتنا پڑا۔
نجی چینل کے پروگرام مں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا فیض حمید سے کوئی لینا دینا نہیں، بہت سے لوگوں کو اس قربت سے خطرہ ہونے لگا تھا کہ عمران خان انہیں آرمی چیف نہ بنالیں، حکومت تبدیلی کی ایک بنیادی وجہ فیض حمید ہی تھے، عمران خان جیل سے باہر آئیں گے تو اس بارے میں بتائیں گے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 5 ہزار کارکنان گرفتار اور 200 لاپتا ہیں، ان ورکرز کو چھڑانے میں ہمیں ایک سے ڈیڑھ ماہ لگے گا، ہمارے خلاف بھی مقدمات درج ہیں، جنوری میں ایک اور احتجاج کی کال یہ سوچ کر دی جائے گی کہ حکومت نے پہلے گولی چلائی ہے تو اگلی بار بھی گولی چلائے گی لیکن ہم شہید ہوسکتے ہیں مگر پاکستان کے خلاف کبھی اسلحہ نہیں اٹھا سکتے۔
سول نافرمانی تحریک سے عوام کو ہونے والی تکلیف سے متعلق سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ عام آدمی کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی، سول نافرمانی تحریک میں ریمیٹینسز سے متعلق ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، لیکن اگر یہ فیصلہ ہوجاتا ہے تو یہ پاکستان سے اس مافیا کے خاتمے کی ایک کوشش ہوگی۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان کی بقا اور فلاح ان لوگوں سے نجات دلانے میں ہے جنہوں نے ملک کے آئین پر کاری ضرب لگائی اور جنہوں نے مینڈیٹ چوری کرکے جعلی حکومت بنائی۔ رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں سیاسی جماعتوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، لیکن ابھی مذاکرات نہیں ہوسکتے کیونکہ فی الوقت پی ٹی آئی اور اس کے شہدا کے گھروں میں ماتم بپا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا یہ کہنا کہ وہ مذاکرات نہیں کرے گی جھوٹ ہے، حال ہی میں محسن نقوی مذاکرات کررہے تھے، وہ کسی سیاسی جماعت میں نہیں، اگلی بار مذاکرات میں حکومت اور محسن نقوی کے علاوہ کوئی بھی شریک ہوگا کیونکہ یہ ان کی ضرورت ہے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ مذاکرات ضرور ہوں گے اور اس وقت ہوں گے جب دوبارہ احتجاج کی کال آئے گی اور حکومت دیکھے گی کہ لوگ پھر سے سر پر کفن باندھ کر باہر نکلے ہیں۔