بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کی جوڈیشل تحقیقات کی درخواست سماعت کے لیے منظور


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 9 مئی واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کے لیے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔ آئینی بینچ نے بانی تحریک انصاف کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے درخواست کو نمبر لگا کر سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایک اعتراض یہ بھی ہے کہ معاملہ عوامی اہمیت کا نہیں، عدالت میں وفاق اس نقطہ پر دلائل دے گی۔ یہ درخواست عوامی اہمیت کی نہیں ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے حامد خان عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ ڈیڑھ سال ہوچکا ہے پتا تو کرالیں کہ 9 مئی کو ہوا کیا تھا؟ ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لگا ہوا ہے۔ احتجاج کرنے پر فوج طلب کرلی جاتی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ مارشل لا میں وہ خود آتے ہیں طلب نہیں کیے جاتے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ فوج تو آرٹیکل 245 کے تحت طلب ہوتی ہے، اگر آپ اسے مارشل لا کہتے ہیں تو پھر آرٹیکل 245 کو بھی چیلنج کریں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ مارشل لا کہہ کرکے سویپنگ اسٹیٹمنٹ دے رہے ہیں، کیا کسی اتھارٹی کا کوئی ایسا حکم موجود ہے جسے آپ چیلنج کررہے ہیں۔
وکیل حامد خان نے کہا کہ 9 مئی کے بعد سینکڑوں ایف آئی آرز ہوئیں، ایک پارٹی کو دیوار سے لگادیا گیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ نے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہ کیا؟ وکیل حامد خان نے جواب دیا کہ یہ کسی صوبے کا نہیں پورے ملک کا معاملہ ہے، اسی لیے سپریم کورٹ آئے۔ رجسٹرار آفس اعتراض لگا رہا ہے کہ یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہی نہیں۔
جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ ٹھوس وجہ بتائیں، بادی النظر میں تو رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور نہیں ہونے چاہئیں؟ وکیل حامد خان نے کہا کہ آپ اعتراضات دور کرکے میرٹ پر سنیں تو میں عدالت کو مطمئن کروں گا۔ اس پر عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کردیے۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ کیس دوبارہ لگنے پر آپ کو ہمیں اٹھائے گئے سوالات پر مطمئن کرنا ہوگا۔