صحافیوں کیخلاف مہم میں ملوث افراد کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی، عطا تارڑ

مطیع اللہ جان بحفاظت گھر پہنچ چکے ہیں، پولیس اس معاملے پر اپنی تحقیقات کرے گی


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ صحافیوں کو ہراساں کیے جانے کے معاملے کا نوٹس لیا ہے، اس مہم میں ملوث کرداروں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا، ان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف صحافیوں کو ہراساں کرنے والوں کی حمایت کررہی ہے جس کی پی ایف یو جے نے مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اطلاعات اس کا نوٹس لیا ہے، صحافیوں کے پتے اور ان کے بچوں کی نام اور تصویروں کے ساتھ تفصیلات شیئر کرکے یہ کہنا کہ انہیں نقصان پہنچاؤ، خود تو انہوں نے ڈی چوک سے دوڑ لگا دی، میرا ان سے یہی سوال ہے کہ ڈی چوک سے دوڑ کیوں لگائی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ آپ نے قوم اور سیاست میں نفرت اور تقسیم کے بیج بوئے تھے، آج وہی فصل آپ خود کاٹ رہے ہیں، آپ کی اپنی پارٹی تقسیم کا شکار ہے، ٹارگٹڈ مہم کے ذریعے صحافیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، سوشل میڈیا پر مہم چلانے والوں میں حقائق کا سامنا کرنے کی سکت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ خوشی ہوئی کہ خیبرپختونخوا کی حکومت اور ان کے وزرا نے کہا ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کرنا مناسب نہیں، خیبرپختونخوا کے یہ تمام ارکان اسمبلی مبارکباد کے مستحق ہیں، پی ٹی آئی میں پہلی بار کسی نے قومی مفاد کو سیاسی مفاد پر ترجیح دی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافیوں اور ان کے بچوں پر حملہ آور ہونے کی جو ترغیب دی جارہی ہے، اس کا نوٹس لے لیا ہے، تمام اکاؤنٹس کی نشاندہی کی جاچکی ہے، کسی کو نہیں چھوڑا جائے گا، کچھ لوگ صحافت کے بھیس میں اپنا بدلہ پورا کررہے ہیں اور اپنی ہی برادری کے خلاف اس مہم میں ملوث ہیں، ان کو بھی وارننگ ہے کہ وہ ایسا نہ کریں، تمام ملوث افراد کے خلاف وزارت داخلہ کے ساتھ مل کر فیصلہ کن اور بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
’پاکستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کی ترغیب دینا افسوسناک ہے‘
انہوں نے کہا کہ یہی ٹولہ آج کل پاکستانی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا کہہ رہا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے، پاکستانی مصنوعات کو متوسط اور غریب طبقہ استعمال کرتا ہے، ان مصنوعات کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ فوجیی فاؤنڈیشن کی مصنوعات ہیں، فوجی فاؤنڈیشن میں 80 فیصد ملازمین سویلینز ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ انہیں یہ خیال کبھی نہیں آیا کہ فلاں پروڈکٹس کا بائیکاٹ کیا جائے کیونکہ ان مصنوعات کے ذریعے آپ کے سابقہ سسرالی رشتہ دار اسرائیل کو فنڈز فراہم کرتے ہیں، زیک گولڈ اسمتھ فلسطین کے خلاف ٹویٹس کرتا ہے لیکن اس کے خلاف یہ لوگ کبھی بات نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پاکستان اور پاکستانی فوج کے خلاف بیرونی ایجنڈے کا پرچار کرتے ہیں، فلسطین کے لیے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں یہ اسی لیے نہیں آئے کیونکہ انہیں گولڈ اسمتھ خاندان نے منع کیا تھا کیونکہ یہ خاندان ان کی فنڈنگ کرتا ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات اور امپورٹڈ مصنوعات میں قیمت کا بہت زیادہ فرق ہے، یہ کیا چاہتے ہیں وہ بالکل واضح ہے، جن ملکوں میں فوج کو کمزور کیا جاتا ہے وہ کیوں کیا جاتا ہے، جو فوج شہادتیں برداشت کررہی ہے، بچے یتیم ہوجاتے ہیں، وہ یہ سب غم ملک و قوم کی خاطر برداشت کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن ملکوں میں فو کمزور ہوتی ہے اور جو عوام اور فوج کے درمیان دراڑ پیدا کرتا ہے، اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ کوئی اور بیرونی طاقت ملک کے ساتھ زور آزمائی کرسکے، فوج مضبوط ہے تو ملک مضبوط ہے، ہمیں دنیا بھر میں فوجی قوت ہونے کی وجہ سے عزت ملتی ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ایک جماعت فوج کو کمزور کرنا چاہتی ہے تاکہ بیرونی طاقتیں اس سے فائدہ اٹھا سکیں، یہ ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں، 9 مئی کو بھی یہی کیا گیا، لوگوں کو فوج کے خلاف اکسایا گیا تاکہ بیرونی طاقتیں اس کا فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی پوری گیم یہی ہے کہ پاکستان کو اندرونی و بیرونی طور پر کمزور کرکے پاکستان میں انارکی پھیلانا ہے لیکن ڈیجیٹل دہشتگردی کرنے والے تمام لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
’مطیع اللہ جان کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوچکا‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مطیع اللہ جان بحفاظت گھر پہنچ چکے ہیں، پولیس اس معاملے پر اپنی تحقیقات کرے گی، ان کا فی الفور اور بحفاظت اپنے گھر آجانا ظاہر کرتا ہے کہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوچکا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں عطا تارڑ نے کہا کہ فوج کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلانے والوں کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیے جائیں گے، آپریشن گولڈ اسمتھ کے بارے میں بچہ بچہ جانتا ہے، حکیم سعید اور ڈاکٹر اسرار نے دہائیوں قبل اس کے بارے میں بات کی تھی۔
write English news With headline

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *