جنوبی کوریا کے معزول وزیردفاع کم یونگ ہیون نے خودکشی کی کوشش کیوں کی؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کے قریبی ساتھی اور سابق وزیر دفاع کم یونگ ہیون وہ پہلے عہدیدار بن گئے ہیں جنہیں یون کے مارشل لا کے اعلان کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے اور انہوں نے بدھ کو کم یونگ ہیون نے حراست کے دوران اپنی جان لینے کی کوشش کی ہے۔
کم یونگ ہیون کون ہیں؟
کم یونگ ہیون 1959 میں جنوب مشرقی ساحلی قصبے مسان میں پیدا ہوئے ، انہوں نے 1978 میں کوریا ملٹری اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی، جو آرمی کیڈٹس کو تعلیم اور تربیت دیتی ہے اور 2017 میں تھری اسٹار جنرل کی حیثیت سے ریٹائر ہونے سے پہلے کیپٹل ڈیفنس کمانڈر اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف میں چیف آف آپریشنز سمیت متعدد کلیدی کردار ادا کیے۔
یون کے دور میں انہوں نے صدارتی سکیورٹی سروس کے افتتاحی وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں جب تک کہ انہیں گزشتہ ستمبر میں وزیر دفاع مقرر نہیں کیا گیا۔
کم جونگ ان نے شمالی کوریا اور عمومی سلامتی کے امور پر سخت گیر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بطور دفاع اپنی پہلی تقریر میں متنبہ کیا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی حکومت کو ‘خوفناک قیمت’ چکانی پڑے گی اور اگر اس نے اشتعال انگیزی کی تو بالآخر اس کا خاتمہ ہو جائے گا۔
صدر یون سوک یول کے ساتھ تعلق
گزشتہ سال اگست میں جب یون سوک یول نے کم یونگ ہیون کو وزیر دفاع کے لیے نامزد کیا تھا تو ان کے چیف آف اسٹاف نے انہیں ایک ایسا شخص قرار دیا تھا جو ’کمانڈر انچیف کے ارادوں کو کسی اور سے بہتر سمجھتا ہے‘۔
کم یونگ ہیون نے سیئول کے چونگام ہائی اسکول کا دورہ کیا تو اس دوران یون سوک یول نے بھی اس ایونٹ میں شرکت کی، یہاں ان کی موجودگی میں حزب اختلاف کے قانون سازوں نے چونگام دھڑے کی بنیاد رکھی، جو یون سوک یول کے قریبی ساتھیوں کا ایک حلقہ ہے ، اس میں اب مستعفی ہونے والے وزیر داخلہ لی سانگ من اور دفاعی کاؤنٹر انٹیلی جنس کمانڈر یو ان ہیونگ بھی شامل تھے۔
مئی 2022 سے یون سوک یول کے عہدہ سنبھالنے کے بعد کم یونگ ہیون کے ساتھ سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والے افسر تھے۔
مارشل لا کے نفاذ کی کوشش میں کم یونگ ہیون کا کردار؟
لی سانگ من اور دیگر عہدیداروں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ یون سوک یول نے 3 دسمبر کو رات گئے اپنے اعلان سے چند منٹ قبل بلائے گئے کابینہ کے ایک غیر اعلانیہ اجلاس میں کم یونگ ہیون نے مارشل لا نافذ کرنے کی سفارش کی تھی۔
فوج کے اسپیشل وارفیئر کمانڈر کواک جونگ گیون نے بھی منگل کو گواہی دی کہ کم یونگ ہیون نے یکم دسمبر کو 6 مقامات پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوجیوں کی تعیناتی کا حکم دیا تھا جن میں پارلیمان، حزب اختلاف کی مرکزی ڈیموکریٹک پارٹی کا ہیڈ کوارٹر، قومی الیکشن کمیشن کے 3 دفاتر اور بائیں بازو کے یوٹیوبر کے زیر انتظام ایک پولنگ فرم شامل ہیں۔
اس کے بعد کیا ہوا ہے اور اس کے بعد کیا ہے؟
کم یونگ ہیون نے منگل کو استعفیٰ دے دیا اور انہیں مقدمات اور تحقیقات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان پر ملک چھوڑنے پر پابندی بھی عائد کر دی گئی تھی اور اتوار کو بغاوت اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کے تحت انہیں حراست میں لیا گیا تھا۔
وزارت انصاف نے بدھ کو کہا کہ منگل کی رات عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی منظوری سے قبل کم یونگ ہیون نے سیئول کے حراستی مرکز میں شرٹ اور انڈر ویئر کا استعمال کرتے ہوئے خودکشی کی کوشش کی تھی۔
کم یونگ ہیون وارنٹ کے لیے عدالت میں ہونے والی سماعت میں شریک نہیں ہوئے لیکن انہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے لوگوں کو پریشانی اور تکلیف پہنچانے پر معافی مانگی اور کہا کہ بحران کی تمام ذمہ داریاں صرف مجھ پر عائد ہوتی ہیں۔