اسلام آباد

کن آئی پی پیز سے معاہدہ ہوا، کیا عوام کو ریلیف ملے گا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی کابینہ نے وزارت توانائی، پاور ڈویژن کی سفارش پر بگاس (گنے کا پھوک) سے چلنے والے 8 انڈیپینڈینٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ اسیٹلمنٹ معاہدوں کی منظوری دی جس کے بعد سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی ان آئی پی پیز کی جانب سے پیدا کی جانے والی بجلی کے ٹیرف میں کمی کے لیے نیپرا سے درخواست کرے گی۔
محتاط اندازے کے مطابق اسیٹلمنٹ معاہدوں کے بعد بجلی کی قیمت میں معمولی کمی ہو گی اور قومی خزانے کو 200 ارب روپے سے زائد کی بچت ہو گی۔
کابینہ نے جن آئی پی پیز کے ساتھ اسیٹلمنٹ معاہدوں کی منظوری دی ہے ان میں سینیئر سیاستدان جہانگیر خان ترین کے 2 آئی پی پیز جے ڈی ڈبلیو یونٹ I اور یونٹ II، وزیراعظم شہباز کے بیٹے سلیمان شہباز چنیوٹ پاور، اس کے علاوہ آر وائے کے ملز، حمزہ شوگر، المعیز انڈسٹریز، تھل انڈسٹریز اور چنار انڈسٹری شامل ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز چنیوٹ پاور لمیٹڈ نامی آئی پی پی کے مالک ہیں۔ اس کمپنی کو مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں 11 جون 2014 کو لائسنس جاری کیا گیا اور 30 جون 2045 تک 62.4 میگاواٹ بجلی بنانے کا معاہدہ کیا گیا۔
سینیئر سیاستدان اور ماضی میں پاکستان تحریک انصاف کے ’اے ٹی ایم‘ سمجھے جانے والے جہانگیر خان ترین کے بجلی بنانے والے پلانٹس سے مجموعی طور پر 52.70 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے ستمبر 2013 سے دسمبر 2043 تک کے معاہدے کیے گئے۔ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز یونٹ 2 کو گزشتہ سال ایک ارب 9 کروڑ روپے کے کیپیسٹی چارجز ادا کیے گئے ہیں۔
اس وقت پاکستان بجلی بنانے والے کارخانوں کی کل تعداد 100 کے قریب ہے جن میں سے 36 پاور پلانٹس ہوا کے ذریعے بجلی بناتے ہیں۔ 19 آر ایل این جی، 15 فرنس آئل سے 10 سورج کی روشنی سے 8 تھر اور امپورٹڈ کوئلے سے اور 8 جبکہ گنے کے پھوک سے بجلی بناتے ہیں۔
کابینہ نے اس وقت گنے کے پھوک سے بجلی بنانے والے 8 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کی منظوری دی ہے۔ ان آئی پی پیز کا بجلی کی پیداوار میں معمولی حصہ ہے اس لیے ان معاہدوں کی اسیٹلمنٹ سے بجلی کے بل میں بالکل معمولی کمی واقع ہو گی۔

"Why Did You Fire at D-Chowk?" - Zartaj Gul Press Conference | PTI’s New Announcement



http://dailyqudrat.pk For Latest Videos Please Subscirbe The Channel

متعلقہ خبریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *