کن اداروں کی سربراہی اب ریٹائرڈ بیوروکریٹس کررہے ہیں اور ان کی مراعات کیا ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ایک طرف پاکستان میں بیروزگاری مسلسل بڑھتی جارہی ہے جس کے سبب لوگوں کی بڑی تعداد پاکستان سے باہر جانے کی کوششوں میں مصروف ہے تو دوسری طرف بعض افراد ایسے بھی ییں جنہیں ریٹائرمنٹ کے بعد کسی اور سرکاری ادارے میں نوکری مل جاتی ہے جبکہ کچھ خوش نصیب تو ایسے بھی ہیں جنہیں ریٹائرمنٹ کے بعد عوامی اداروں اور ریگولیٹری باڈیز کی سربراہی بھی مل گئی ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے سینیٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں انکشاف ہوا ہے کہ 9 ایسے افراد ہیں کہ جو سول بیوروکریسی سے ریٹائرمنٹ کے بعد اب عوامی اداروں، قانونی تنظیموں اور ریگولیٹری باڈیز کی سربراہی کررہے ہیں، جن میں سے 7 کو ایم پی 1 اسکیل کے تحت تنخواہیں اور مراعات دی جا رہی ہیں۔
فائنانس ڈویژن کے مطابق ایم پی 1 اسکیل کے افسران کو ماہانہ 7 لاکھ 72 ہزار تنخواہ، 2 لاکھ 5 ہزار ہاؤس رینٹ جبکہ یوٹیلیٹیز کے لیے 35 ہزار روپے ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں یعنی مجموعی طور پر 10 لاکھ روپے سے زائد ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں۔
وزارتِ اطلاعات و نشریات کے ادارے پاکستان انفارمیشن کمیشن کی سربراہی ریٹائرڈ بیورو کریٹ کررہے ہیں۔ شعیب احمد صدیقی ریٹائرمنٹ کے بعد اب بطور چیف انفارمیشن کمشنر فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
وزارتِ خارجہ کے ماتحت 2 اداروں کی سربراہی ریٹائرڈ بیوروکریٹس کررہے ہیں، ایمبیسیڈر سہیل محمود ریٹائرمنٹ کے بعد بطور ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کام کررہے ہیں جبکہ ایمبیسیڈر جوہر سلیم انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے صدر کے طور پر فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
وزارتِ قومی ورثہ کے ماتحت 2 اداروں کی سربراہی ریٹائرڈ بیوروکریٹس کررہے ہیں۔ محمد ایوب جمالی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں بطور ڈائریکٹر جنرل فرائض سر انجام دے رہے ہیں جبکہ پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر ریٹائرمنٹ کے بعد نیشنل لینگویج پروموشن ڈپارٹمنٹ میں بطور ڈائریکٹر جنرل کام کررہے ہیں۔
وزارتِ کیبنٹ ڈویژن کے ماتحت 2 اداروں کی سربراہی ریٹائرڈ بیوروکریٹس کررہے ہیں۔ مشتاق سکھیرا ریٹائرمنٹ کے بعد اب نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر فائنانسنگ آف ٹیررازم اتھارٹی کے چیئرمین کے طور پر اپنی ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں تو وسیم مختار ریٹائرمنٹ کے بعد اب چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے طور پر فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
وزارتِ انسانی حقوق کے ذیلی ادارے نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کی سربراہی بھی ریٹائرڈ بیورو کریٹ کررہی ہیں۔ رابعہ جویری آغا ریٹائرمنٹ کے بعد اب بطور چیئرپرسن ادارے میں فرائض انجام دے رہی ہیں اور انہیں ہائیکورٹ کے جسٹس کے برابر تنخواہ اور مراعات دی جارہی ہیں۔ ذرائع وزارت قانون کے مطابق ہائیکورٹ کے ججوں کی تنخواہ اور مراعات میں حالیہ اضافے کے بعد اب ماہانہ تنخواہ اور مراعات 20 لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ذیلی ادارے نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی کے ریکٹر بھی ریٹائرڈ بیورو کریٹ تعینات ہیں۔ ڈاکٹر اعجاز منیر ریٹائرمنٹ کے بعد اب ادارے کے ریکٹر کے طور پر کام کررہے ہیں۔