رواں برس غذائی اخراجات میں ہونے والے نصف سے زیادہ اضافے کا سبب چائے اور کافی کیوں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عالمی ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے بتایا ہے کہ چائے اور کافی جیسے گرم مشروبات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث رواں سال دنیا بھر میں خوراک پر اٹھنے والے مجموعی اخراجات 2 ٹریلین ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔
ایف اے او کی جانب سے خوراک کی صورتحال پر جاری کردہ تازہ ترین 2 سالہ رپورٹ کے مطابق، رواں سال کے آغاز میں ’کوکوا‘ کی قیمتوں میں 10 سالہ اوسط کے مقابلے میں 4 گنا اضافہ ہوا اور اس طرح کافی کی قیمتیں 2 گنا بڑھیں جبکہ چائے کی قیمتوں میں طویل مدتی سطح کے مقابلے میں 15 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں غذائی اخراجات میں ہونے والے نصف سے زیادہ اضافے کا سبب چائے اور کافی کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ ہے جن کے بارے میں ایف اے او کا اندازہ ہے کہ یہ رواں سال کے آخر تک تقریباً 23 فیصد بڑھ جائیں گی۔
غذائی برآمدات اور معاشی بہتری
رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں خوراک کی درآمد پر دو تہائی اخراجات زیادہ آمدنی والے ممالک میں ہوتے ہیں جہاں یہ اضافہ 4.4 فیصد تک ہوگا جبکہ متوسط اور کم آمدنی والے ممالک میں خوراک پر درآمدی اخراجات میں کمی آئے گی۔
کم آمدنی والے ممالک کو اناج اور تیل کے بیجوں کی قیمتوں میں کمی سے فائدہ پہنچے گا تاہم وہاں گندم اور موٹے اناج کی فی کس کھپت میں کمی متوقع ہے جبکہ چاول کے استعمال میں 1.5 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔
ایف اے او نے اپنی رپورٹ میں متعدد معیشتوں میں بہتری کے حوالے سے خوراک کی برآمدات کے اہم کردار کے بارے میں بھی بتایا ہے۔ مثال کے طور پر، برونڈی اور ایتھوپیا کی غذائی برآمدات میں کافی کا حصہ تقریباً 40 فیصد رہا جبکہ آئیوری کوسٹ میں کوکوا کی برآمدات کا مالی حجم اس کی تمام غذائی درآمدت سے زیادہ تھا۔ اسی طرح سری لنکا نے چائے کی برآمد سے اپنی تمام غذائی برآمدات کے نصف سے زیادہ رقم کمائی۔
غذائی تحفظ میں کمی
ایف اے او کے اندازے دنیا بھر میں غذائی پیداوار اور تجارت کے حوالے سے ملی جلی صورتحال کی نشاندہی کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، گندم اور موٹے اناج کی پیداوار میں کمی کی توقع ہے لیکن یہ استعمال کے مقابلے میں زیادہ رہے گی جبکہ رواں مالی سال کے سیزن میں چاول کی ریکارڈ توڑ پیداوار کے باعث اس کے استعمال، اسے ذخیرہ کرنے اور اس کی بین الاقوامی تجارت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
گوشت اور دودھ کی مصنوعات میں قدرے اضافہ متوقع ہے جبکہ مچھلی کی پیداوار 2.2 فیصد تک بڑھ جائے گی۔ سبزیوں کے تیل کا استعمال متواتر دوسرے برس اس کی پیداوار سے تجاوز کر سکتا ہے جس کے باعث اس کے ذخائر میں کمی آئے گی۔
رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ شدید موسمی واقعات، ارضی سیاسی تناؤ اور پالیسی میں آنے والی تبدیلیاں پیداوار کے نظام کو غیرمستحکم کرسکتی ہیں جس کے نتیجے میں عالمگیر غذائی تحفظ میں مزید کمی آ سکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *