5جی پاکستان میں آیا تو کیا عوام اس کا خرچہ برداشت کرسکیں گے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں اسپیکٹرم فائیو جی کی نیلامی تاخیر کا شکار ہے جبکہ گزشتہ برس اگست میں نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر عمر سیف کی جانب سے کہا گیا تھا کہ آئندہ 10 ماہ کے دوران 5جی کا آغاز کر دیا جائے گا۔ تاہم تقریباً 1 برس سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک فائیو جی کی نیلامی کا باقاعدہ طور پر مرحلہ شروع نہیں ہوسکا۔ البتہ اب حکومت ایک بار پھر 5 جی کی نیلامی کے حوالے سے متحرک نظر آ رہی ہے۔ اور اس حوالے سے غور بھی کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب 5 جی کے حوالے سے کچھ تحفظات بھی پائے جا رہے ہیں کہ 5 جی پیکجز شاید عوام کی پہنچ سے دور ہو سکتے ہیں۔ اس لیے بھی شاید پاکستان میں فائیو جی اتنا کارآمد ثابت نہ ہو۔ اس کے علاوہ 5 جی ڈیوائسز بھی زیر بحث رہتی ہیں۔
5 جی عوام کے لیے کتنا مہنگا ثابت ہو سکتا ہے؟ اس حوالے سے وی نیوز نے چند ماہرین سے بات کی اور 5 جی کے حوالے سے جاننے کی کوشش کی۔
چئیرمین پاشا سجاد مصطفی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 5G یقینی طور پر مددگار ثابت ہوگا۔ یہ صنعت اور ای کامرس کو عمومی طور پر فائدہ پہنچائے گا۔ ہم پہلے ہی 5G میں پیچھے ہیں۔
5 جی کی رسائی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 5 جی کے پیکجز شروع میں 3 جی اور 4 جی کے مقابلے میں قدر مہنگے ہوں گے لیکن جب ٹیلی کام کمپنیوں میں مقابلہ ہوتا ہے تو ان تمام چیزوں کی قیمتیں نیچے آتی ہیں۔ ہم نے یہ 3 جی، 4 جی اور موبائل فون کی عمومی پریکٹس میں دیکھا ہے کہ ابتدا میں قیمت تھوڑی زیادہ ہوتی ہے، لیکن پھر قیمتیں کم ہوجاتی ہیں۔
واضح رہے کہ موبائل اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی اسپیڈ پر نگاہ رکھنے والی عالمی تنظیم ’اوکلا اسپیڈ ٹیسٹ گلوبل انڈکس‘ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان موبائل اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ دونوں کی رفتار کے لحاظ سے عالمی سطح پر 12 فیصد نیچے آ گیا ہے۔ ملک میں انٹرنیٹ کے مسائل ڈیجیٹل سرگرمیوں کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
اس انڈکس کے مطابق پاکستان اس سال اکتوبر تک موبائل انٹرنیٹ کی رفتار میں 111 ممالک میں سے 100 ویں اور براڈ بینڈ کی رفتار میں 158 ممالک میں سے 141 ویں نمبر پر تھا۔
ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہارون بلوچ کا کہنا تھا کہ فائیو جی کے رول آؤٹ کے حوالے سے پاکستان میں کچھ مسائل ہیں۔ اب تو حکومت بھی کہہ رہی ہے کہ 2025 میں فائیو جی کو رول آؤٹ کر دیا جائے گا۔ مگر اس حوالے سے کچھ چیلنجز کا سامنا بھی رہے گا۔ اس میں عوام کی بڑی دلچسپی فائیو جی کے پیکجز کے حوالے سے بھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فائیو جی کی شروعات بڑے شہروں سے ہوگی۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کی شروع میں اس سے فائدہ وہی لوگ اٹھا سکیں گے جو بڑے شہروں میں رہتے ہیں اور جو لوگ اس کو افورڈ کر سکیں گے۔ اس کے پیکجز بھی 4 جی اور 3 جی سپیکٹرم سے مختلف ہوں گے اور قدرے مہنگے بھی۔
ڈاکٹر ہارون نے مزید کہا کہ 5 جی آنا چاہیے کیونکہ اس سے انٹرنیٹ کا معیار مزید بہتر ہوگا۔ لیکن حکومت کو چاہیے کہ وہ ٹیلی کام کمپنیوں سے بات کر کے اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ معیاری انٹرنیٹ سروسز کے ساتھ اس کی افورڈیبیلیٹی پر بھی توجہ دیں تاکہ ہر شخص کی رسائی ممکن ہو۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 5 جی کے آنے سے پاکستان میں ڈیوائسز کا بھی مسئلہ آئے گا۔ پاکستان میں زیادہ تر ڈیوائسز ایسی ہیں جو فائیو جی سپیکٹرم کو سپورٹ نہیں کریں گی۔ فائیو جی سے فائدہ حاصل کرنے والے افراد کو ڈیوائسز کو بھی اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اس لیے بڑی کمپنیوں کے موبائل میں اب فائیو جی کا آپشن پہلے سے ہی موجود ہوتا ہے۔ خصوصاً بیرون ممالک سے خریدی گئی ڈیوائسز میں۔ اس لیے صرف پیکجز ہی نہیں بلکہ فائیو جی سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے ڈیواسز کے اخراجات بھی ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ شروع میں 5 جی کی رسائی اتنی اچھی نہیں ہوگی تاہم وقت کے ساتھ اس کی جب رسائی روٹ ایریاز تک بڑھے گی تو فائیو جی سے ہر شخص فائدہ اٹھا سکے گا۔ اس میں 2 سے 3 سال لگیں گے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی تقریباً 56 فیصد آبادی کو براڈ بینڈ (3 جی اور 4 جی) کی رسائی حاصل ہے۔
فائیو جی کے آنے سے انٹرنیٹ کی رفتار بڑھے گی۔ پاکستان میں جونہی 5 جی متعارف ہوگا تو مارکیٹ میں ایک بوم آئے گا۔ نئی ٹیکنالوجیز آئیں گی، اس کا فائدہ ہماری معیشت کو بھی ہوگا لیکن جب حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ تھروٹلنگ کو ختم کیا جائے گا تب ہی فائیو جی سے مکمل طور پر استفادہ حاصل کیا جا سکے گا۔
آئی ٹی ایکسپرٹ تمجید اعجازی کا کہنا تھا کہ 5 جی کے پیکجز اتنے مہنگے نہیں ہوں گے۔ کیونکہ دنیا بھر میں جہاں 5 جی متعارف ہوا ہے وہاں تقریباً 4 جی کی قیمتوں پر ہی دستیاب ہوتا ہے۔ اگر پیکجز میں فرق ہوتا بھی ہے تو وہ بہت معمولی سا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 5 جی کی انسٹالیشن لازمی ہونی چاہیے۔ لوگ 5 جی ڈیوائسز ابھی اس لیے بھی استعمال نہیں کرتے کیونکہ 5 جی نہیں ہے۔ جب پاکستان میں فائیو جی سروسز شروع ہو جائیں گی تو یقینی طور پر لوگ ڈیوائسز شفٹ بھی کریں گے۔
’ اس سے قبل بھی یہی ہوا تھا جب 2 جی تھا تو 2 جی کی ڈیوائسز تھیں۔ پھر 3 جی آیا لوگ بھی ان ڈیوائسز پر شفٹ ہوگئے۔ اسی طرح جب انسٹالیشن ہوگی تو لوگ بھی مستفید ہونے کے لیے ضرور شفٹ ہوں گے۔‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 5 جی کے آنے سے وائرلیس انٹرنیٹ کی اچھی رفتار لوگوں کو مل سکے گی۔ اس لیے یہ سافٹ وئیر انڈسٹری، فری لانسرز اور عوام کے لیے بھی انٹرنیٹ تیز رفتار دستیاب ہوگا جس سے آئی ٹی ایکسپورٹ میں بھی اضافہ ہوگا۔