کیا شرح سود میں کمی کے بعد اب ریئل اسٹیٹ مارکیٹ بہتر ہو جائے گی؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں رہنے والے ہر شخص کا خواب ہوتا ہے کہ اس کا اپنا گھر ہو اور جب اس کے بچے جوانی کو پہنچیں تو وہ ان کے لیے ایک الگ گھر تحفے میں دے سکے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ہر شخص اپنی جمع پونجی جمع کرکے کسی بھی سوسائٹی یا کسی اور جگہ میں گھر بنانے کی ’غرض سے پلاٹ خرید لیتا ہے جبکہ بیرون ملک کام کرنے والے افراد اپنے سرمائے کو محفوظ کرنے کے لیے بھی زمینیں خریدتے رہتے ہیں۔
پاکستان میں زمینوں اور پلاٹس کی سرمایہ کاری کو سب سے محفوظ اور منافع بخش سمجھا جاتا تھا، کوئی بھی شخص کسی قیمت کا پلاٹ لے لیتا تھا اور 5 سے 10 سال بعد اس کی قیمت 3 سے 4 گنا بڑھ جاتی تھی، تاہم گزشتہ 2 سے 3 سالوں کے دوران ملک کے معاشی حالات کے باعث ریئل اسٹیٹ مارکیٹ بہت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور پلاٹس کے ریٹ کئی گنا کم ہوگئے ہیں۔
ریئل اسٹیٹ کے نمائندوں اور معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ ملک میں شرع سود 22 فیصد تک جانے اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث سرمایہ داروں نے اپنا سرمایہ بینکوں میں رکھ دیا ہے جس سے منافع کمایا جا رہا ہے جبکہ کچھ لوگوں نے ڈالرز خرید لیے ہیں۔ تاہم گزشتہ ایک سال سے شرح سود میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور اب شرح سود 13 فیصد پر آگئی ہے جبکہ روپے کی قدر بھی مستحکم ہے۔
وی نیوز نے معاشی ماہرین اور ریئل اسٹیٹ کے نمائندوں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا شرح سود میں کمی سے ریئل اسٹیٹ مارکیٹ بہتر ہوگی، اور کیا اب زمینوں کے ریٹس بہتر ہوجائیں گے۔
’شرح سود کے کم ہونے سے بینکوں میں رقم جمع کرانے والوں کی تعداد میں کمی آئے گی‘
ریئلٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے نائب صدر رانا محمد اکرم نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ شرح سود میں اضافے سے ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے تمام افراد نے اس فیلڈ کو چھوڑ دیا تھا، لوگ بینکوں میں رقم جمع کرانے کے ساتھ ساتھ سونے اور ڈالر کی خریداری میں سرمایہ کاری کر رہے تھے، تاہم اب شرح سود کے کم ہونے سے بینکوں میں رقم جمع کرانے والوں کی تعداد میں کمی آئے گی اور وہ لوگ اپنے کاروبار جیسا کہ ریئل اسٹیٹ، اجناس کا کام یا فیکٹری لگانے کی طرف جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ اس سے یہ ہوگا کہ جو تمام تر معاشی حالات رک گئے تھے اور کاروبار میں بدن نقصان ہورہا تھا، اب حالات بہتری کی طرف جائیں گے، ایسا نہیں کہ ریئل اسٹیٹ اور پراپرٹی ایک دم ترقی کرے گی لیکن یہ ضرور ہے کہ سرمایہ کاری بڑھے گی۔
رانا محمد اکرم نے کہاکہ شرح سود میں کمی کے بعد اب سرمایہ کاری بڑھنے سے پراپرٹی کے ریٹ اس ریٹ پر آجائیں گے جس سے نیچے آئے تھے، اگر ایک پلاٹ 2 سال قبل ایک کروڑ کا تھا، ابھی 60 لاکھ کا ہے تو امید کہ جا رہی ہے کہ ایک دو ماہ میں اس پلاٹ کا ریٹ پھر سے ایک کروڑ تک پہنچ جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ اگر شرح سود مزید کم ہوکر 10 سے بھی نیچے آجاتی ہے تو پراپرٹی کی مارکیٹ اوپر جائے گی۔
’ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں گراؤٹ کی وجہ سے ٹیکسوں میں اضافہ ہے‘
معاشی ماہر و سینیئر صحافی مہتاب حیدر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں پراپرٹی اور ریئل اسٹیٹ کی فیلڈ میں جو گراؤٹ آئی ہوئی ہے اس کی بنیادی وجہ حکومت کی جانب سے ٹیکسز میں اضافہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ اب پلاٹ کی خریداری پر ٹیکس کی رقم اتنی زیادہ ادا کرنا ہوتی ہے کہ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ اتنی تو ہمیں بچت نہیں ہونی جتنا ہم پلاٹ کی خرید و فروخت میں حکومت کو ٹیکس ادا کردیں گے، اس لیے بہتر یہی ہے کہ ہم یہ سرمایہ کسی اور طرف منتقل کردیں۔
مہتاب حیدر نے کہاکہ شرح سود میں کمی آنے سے لوگوں کے پاس وہ سرمایہ بھی بڑی تعداد میں موجود ہوگا جو وہ کسی کاروبار میں انویسٹ کرسکیں، چونکہ بینکوں سے ملنے والا منافع انتہائی کم ہو جائے گا تو لوگ یہ سوچیں گے کہ کسی کاروبار میں انویسٹ کیا جائے تاکہ اس سے زیادہ نفع کمایا جا سکے تو وہ پراپرٹی میں اور دیگر کاروبار میں سرمایہ کاری کریں گے۔
’شرح سود سنگل ڈیجٹ پر آنے کے بعد بہت بہتری آئےگی‘
انہوں نے کہاکہ پراپرٹی اور ریئل اسٹیٹ کی فیلڈ میں سرمایہ کاری اس وقت بہت زیادہ ہوگی جب شرح سود سنگل ڈیجٹ میں آئے گی، ابھی جو معاشی حالات ہیں اگر یہ اسی طرح رہتے ہیں اور روپے کی قدر تو ہوسکتا ہے کہ آئندہ مالی سال جولائی 2025 کے بعد شرح سود مزید نیچے آئے۔ ایسی صورت میں لوگ پراپرٹی کے شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری کریں گے، اور ایسی صورت میں پراپرٹی کے ریٹ ایک مرتبہ پھر سے بڑھنا شروع ہوجائیں گے۔