وزارت قانون و انصاف کا ضابطہ فوجداری 1898 میں جامع اصلاحات کا اعلان
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزارت قانون و انصاف نے ضابطہ فوجداری 1898 میں جامع اصلاحات کا اعلان کردیا ہے۔
وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان کے عدالتی ڈھانچے کو جدید بنانے کے سلسلہ میں تاریخی اقدام کے طور پر 1898 کے کریمنل پروسیجر کوڈ (ضابطہ فوجداری) میں وسیع پیمانے پر اصلاحات پیش کیں۔ وزارت قانون وانصاف کی طرف سے منگل کو جاری اعلامیہ کے مطابق اس ضمن میں وفاقی کابینہ کے سامنے مجوزہ ترامیم پیش کی گئیں جن کی متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی۔
یہ پاکستان کے فوجداری انصاف کے نظام کو بین الاقوامی معیار کے عین مطابق بنانے میں ایک اہم اقدام ہے۔برطانوی دور میں ابتدائی طور پر بنائے گئے کریمنل پروسیجر کوڈ کوآج کے معاشرے کے تقاضوں کو بہتر انداز میں پورا کرنے کے لیے طویل عرصے سے اپ ڈیٹس کی ضرورت تھی۔ وزیراعظم کی سربراہی میں اس سلسلہ میں بنائی گئی کمیٹی نے اس ضابطہ میں ترامیم کی تجویز دی ہے۔
یہ ترامیم بار کونسلز، نامور وکلا، پراسیکیوٹرز اور ججوں کے ساتھ جامع مشاورت کی عکاس ہیں تاکہ ماہرین کی رائے میں وسیع رینج کو یقینی بنایا جاسکے۔
پاکستان کے کریمنل پروسیجر کوڈ میں مجوزہ اصلاحات میں تیزی لانے اور واضح عمل کو یقینی بنا یا گیا ہے، اب ایف آئی آر الیکٹرانک ذریعہ سے جمع کرانے اور ابتدائی پوچھ گچھ کے اختیارات کے ساتھ ایف آئی آر کا اندراج متعارف کرایا جا رہاہے۔
ترامیم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صرف خواتین افسران ہی خواتین کو گرفتار کر سکتی ہیں جس سے قانون پر عمل کرانے والے اقدامات میں عزت اور تحفظ میں اضافہ ہو گا۔ جدید تفتیشی ٹولز، بشمول آڈیو-ویڈیو ریکارڈنگ سے شواہد کی درستگی کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔
پراسیکیوٹرز کو پولیس رپورٹس میں خامیوں کی نشاندہی کرنے کا اختیاردیا گیا ہے اور ثبوت کم ہونے کی صورت میں وہ تفتیش کو معطل کرسکتے ہیں۔ نئی دفعات ٹرائلز اور اپیلوں میں تیزی لانے، کیس کے حل کے لیے مخصوص ٹائم لائنز قائم کرنے، اس طرح عدالتی بوجھ کو کم کرنے اور انصاف کی فراہمی میں تیزی لانے کے لیے بنائی گئی ہیں۔ان اصلاحات سے نہ صرف انصاف کے عمل کو تیز کرنے بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی شفافیت اور جوابدہی میں اضافہ ہوگا۔
جدید ٹیکنالوجی کو شامل کر نے اورر طریقہ کار کے قوانین میں بہتری سے پاکستان کے قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے اور اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے وزیراعظم کے وژن میں نمایاں بہتری آئے گی۔ کابینہ کی منظوری کے بعد مجوزہ ترامیم کو پارلیمنٹ میں بحث اور قانون سازی کے لیے پیش کیا جائے گا۔ وزارت قانون و انصاف ان اصلاحات پر عمل درآمدکی نگرانی اور پاکستان کے فوجداری نظام انصاف میں نتیجہ خیز بہتری لانے کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔