گومل یونیورسٹی میں لڑکے کا لڑکی کے روپ میں رقص، 2 اساتذہ معطل
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) میں سرکاری درسگاہ گومل یونیورسٹی میں انتظامیہ نے یونیورسٹی کی ایک تقریب میں لڑکے کی جانب سے بھیس بدل کر خود کو لڑکی ظاہر کرتے ہوئے رقص کرنے پر 2 اساتذہ کو معطل کرتے ہوئے انکوائری شروع کردی۔
یونیورسٹی کی جانب سے جاری ایک نوٹیفیکشن میں 2 اساتذہ کو معطل کرنے کا بتایا گیا ہے جنہیں ایک تقریب کی ذمہ داری دی گئی تھی اور ذمہ داری میں کوتاہی برتنے پر انہیں معطل کیا گیا ہے۔ نوٹیفیکشن کے مطابق اساتذہ یونیورسٹی کوڈ آف کنڈٹ پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہے۔
یونیورسٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ کچھ دن پہلے یونیورسٹی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی و کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ میں طلبہ نے ایک تقریب نے انعقاد کیا تھا جس کی باقاعدہ طور پر منظوری بھی لی گئی تھی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے رولز پر عمل درآمد کے لیے 2 اساتذہ کی ڈیوٹی لگائی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تفریحی تقریب تھی جس میں موسیقی کا انتظام تھا۔
یورنیورسٹی کے اہلکار نے بتایا کہ تقریب کے دوران ایک لڑکا لڑکی کا لباس پہن کر بھیس بدل کر تقریب میں آیا اور رقص کیا، جس سے پورا ہال جھوم اٹھا تھا۔ تقریب کے بعد اس کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے لڑکے کی جانب سے بھیس بدل کر رقص کو یونیورسٹی رولز کے خلاف قرار دیا اور کارروائی کیا فیصلہ کیا۔
سرکاری اہلکار کے مطابق ابتدائی طور پر ذمہ داری میں کوتاہی برتنے پر 2 اساتذہ کو معطل کیا گیا ہے۔ جبکہ مزید انکوئری کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو ذمہ داروں کا تعین کرےگی۔
انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ نے لڑکے کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، اور انکوئری رپورٹ ملنے کے بعد باقاعدہ کارروائی کی جائے گی۔
اس حوالے سے یونیورسٹی ترجمان اور وائس چانسلر سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔