اگلی عالمی وبا امریکہ سے شروع ہوگی، یہ کس طرح انسانوں کو متاثر کرسکتی ہے؟ ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی
میڈرڈ(قدرت روزنامہ)سپین کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگلی وبا امریکہ سے پیدا ہو سکتی ہے۔ لا وانگارڈیا کے مطابق متعدی امراض کے ماہرین نے کہا ہے کہ چونکہ ایچ فائیو این ون برڈ فلو امریکہ میں مسلسل تبدیل ہو رہا اور پھیل رہا ہے، اس لیے یہ مستقبل قریب میں ایک نئی وبا کو جنم دے سکتا ہے۔
ایویئن انفلوئنزا جسے عام طور پر “برڈ فلو” کہا جاتا ہے، ایک وائرل انفیکشن ہے جو پرندوں، گائیوں اور دیگر جانوروں میں پھیلتا ہے۔ اگرچہ فی الحال اس کے انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے شواہد موجود نہیں ہیں تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ اس وائرس کی جنگلی انواع کے ذریعے پھیلنے اور گھریلو جانوروں تک پہنچنے کی صلاحیت خطرے کو بڑھا دیتی ہے اور یہ خطرہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کے نئے تغیرات اور مختلف اقسام کے امتزاج کی وجہ سے اس کا انسانوں میں انفیکشن ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، امکان ہے کہ نئی وبا کا آغاز امریکہ سے ہو، لیکن ماہرین نے کہا ہے کہ یہی ماخذ انہیں تسلی دیتا ہے کیونکہ معلومات تک فوری رسائی ممکن ہوگی اور اس کے بارے میں بہتر طور پر پتا چل جائے گا۔
سپین کے ماہرین کا یقین ہے کہ عالمی نگرانی کا نظام انسانی انفیکشن کی جلد شناخت کر لے گا کیونکہ کووڈ وبا کے بعد تمام نظام مضبوط ہو چکے ہیں۔ آج ہم 2020 کے مقابلے میں کہیں بہتر حالت میں ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ٹیڈروس نے گزشتہ ہفتے کی میڈیا بریفنگ میں امریکہ میں ایچ فائیو این ون کے “خطرناک پھیلاؤ” کی نشاندہی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ میں سینکڑوں ڈیری فارموں میں این فائیو این ون برڈ فلو کا خطرناک پھیلاؤ دیکھا ہے، جس میں 58 انسانی کیسز بھی شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایویئن انفلوئنزا کی علامات میں گلابی آنکھیں، بخار، تھکن، کھانسی، پٹھوں میں درد، گلے کی سوزش، متلی، قے اور اسہال شامل ہیں۔ یہ وائرس شدید بیماریوں جیسے نمونیا، شدید سانس لینے میں دشواری، بیکٹیریل انفیکشن، سیپسس، دماغ کی سوجن اور سانس کے ناکام ہونے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔