بلوچستان میں قبائلیت اورجہالت بھی اہم مسئلے، بلوچ کو قوم بنانے میں قبائلی سسٹم رکاوٹ ہے، مالک بلوچ


تربت(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی کے قائد، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان، رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ بلوچستان میں جاری جنگ سے مستفید ہونے والے نہیں چاہتے کہ بلوچستان کامسئلہ حل ہوجائے، بلوچ کا بنیادی مسئلہ قومی تشخص کا ہے، قومی تشخص کی جنگیں دنیا بھر میں لڑی جارہی ہیں، پاکستان کثیرالقومی ریاست اورایک وفاق ہے ہرقوم کی اپنی تاریخی پس منظر ہے قومیتوں کی سرزمین اور تشخص کی ان کی تاریخی پس منظر میں تحفظ یقینی بنانے کی ضمانت دی جائے، ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کے روز کیچ بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام بار روم میں منعقدہ استقبالیہ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب کی صدارت کیچ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالمجید شاہ ایڈووکیٹ نے کی، استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں قبائلیت اورجہالت بھی اہم مسئلے ہیں بلوچ کو ایک قوم بنانے میں قبائلی سسٹم بھی ایک رکاوٹ ہے ابتداء میں سنڈیمن نے اس کی سرپرستی کی آج اسے ریاستی سرپرستی حاصل ہے، بلوچستان میں 9ہزار سے زائد دیہات اسکول سے محروم ہیں ہزاروں اسکولوں سنگل ٹیچر ہیں، بلوچستان میں تعلیمی بجٹ 4فیصدہے مگر 2فیصد سے زائد خرچ نہیں ہوتا، میں اپنی 3سالہ وزارت اعلیٰ کے دوران اسے4فیصد سے 24فیصد تک بڑھایا، بلوچستان میں 6نئی یونیورسٹیاں،3میڈیکل کالجز بنائے، مکران میں تعلیمی صورتحال کچھ بہتر ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے1993ء سے1996ء کے دوران تعلیم پر خصوصی فوکس رکھا۔ انہوں نے کہاکہ ذرائع معاش کی بہتری پر توجہ نہ ہونے کی وجہ سے بیروزگاری شدت اختیارکرتی جارہی ہے، یہاں کی معیشت کے اہم ترین زراعت، لائیو اسٹاک اورماہی گیری کے شعبوں پر توجہ نہ ہونے کے برابر ہے، فشریز ٹرالر مافیا نے یرغمال بنایا ہے جبکہ صنعتیں نہیں ہیں، لوگوں کی گزربسر کے ذرائع بارڈر اورسرکاری ملازمتیں ہیں یاپھر چند لوگ باہر ممالک میں محنت مزدوری کرکے کچھ پیسے بھیجتے ہیں اس کے علاوہ مائنز اورمنرل کی استحصالی پالیسیوں کا شکار ہیں، بلوچستان میں سڑکیں خونی سڑکیں ہیں صوبہ بھر میں کوئی ایک بھی دو رویہ شاہراہ نہیں ہے۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہاکہ زندگی کاہرشعبہ بحران اورمسائل کا شکارہے یہ تمام مسائل ومشکلات اس وقت حل ہوسکتے ہیں جب پاکستان مکمل فلاحی ریاست بن جائے جس کی روح جمہوری ہو اور پارلیمنٹ بالادست اور عدلیہ آزاد ہو مگر اس کے برعکس اب نوبت یہاں آپہنچی ہے کہ عوام سے ووٹ کا حق تک چھین لیا گیا ہے، عوام کسی اور ووٹ دیتے ہیں کامیاب کوئی اور ہوتا ہے، ووٹ کے حق کیلئے ایک منظم اور بھرپور جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے جب تک عوام کے حقیقی نمائندے نہیں آئیں گے تب تک خوشحالی، ترقی اور بہتری کا خواب بیکار ہے کیونکہ جو نمائندے مسلط کرائے جاتے ہیں وہ ان ایشوز کو ایڈریس کرنے اور عوامی مسائل کے بجائے لانے والوں کی خوشنودی حاصل کرنے میں مصروف رہتے ہیں وہ عوامی ایشوز پر توجہ دینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے اورنہ ہی خود کو عوام کے سامنے جواب دہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جنرل مشرف نے20سال قبل بلوچستان کو جس جنگ میں دھکیلا تھا ہزاروں نوجوان اس جنگ کی ایندھن بن گئے روز نوجوان اس کی نذر ہورہے ہیں مگر حکومت اسے ڈسکس کرنے پرتیار نہیں یہ نہیں چاہتے کہ بلوچستان کامسئلہ حل ہو کیونکہ یہ اس جنگ کے بینیفشری ہیں ان کا مفاد حالات کی خرابی میں ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کیچ بار ایسوسی ایشن کے ساتھ ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہاکہ مشکور انور اور قاسم گاجی زئی وقتاً فوقتاً مجھے بار کے متعلق بتاتے رہے ہیں، نئے بار روم کی تعمیر کیلئے نئے پی ایس ڈی پی میں 2کروڑ روپے مختص کراؤں گا، لائرز کلب کی بہتری کیلئے کمشنر مکران اوروکلاء چیمبرز کے حوالے سے میئرتربت سے بات کروں گا، انہوں نے کہاکہ رواں سال میری پی ایس ڈی پی اسکیمات پر40فیصد کٹ لگایا گیا ہے۔ کیچ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالمجید شاہ ایڈووکیٹ نے صدارتی کلمات اداکرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کیچ بار میں خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر مالک بلوچ نے آج اپنے خطاب میں قومی، علاقائی ایشوز سمیت صورتحال کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرکے ہمیں بہترین گائیڈ لائن دی ہے انہوں نے کہاکہ آئینی وجمہوری فریم ورک کے اندر رہ کر جدوجہد پر بھی قدغنیں لگائی جارہی ہیں، ماورائے آئین وقانون اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، عوام کے معاشی مسائل کے حل کیلئے مستقل منصوبہ بندی کے بجائے معاش کے ذرائع مسدود کئے جارہے ہیں بارڈر پر سختی براہ راست معاشی ناکہ بندی کے مترادف ہے، ذرائع معاش کے دفاع کیلئے سیاسی جماعتیں ہی موثر کردار اداکرسکتی ہیں، وکلاء اور سیاسی پارٹیز پرامن جمہوری مزاحمت پریقین رکھتے ہیں مگر یہ حق بھی چھینا جارہا ہے آزادی اظہار پر بھی کاروائی کی جاتی ہے اس پر سیاسی پارٹیز اوربارز کے درمیان کوآرڈی نیشن اور مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ قبل ازیں استقبالیہ سے بلوچستان بارکونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو قاسم گاجی زئی ایڈووکیٹ اور کیچ بار کے جنرل سیکرٹری نیازمحمد ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا اورکیچ بار کے مسائل ومشکلات سے انہیں آگاہ کیا۔جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض عابدعمر ایڈووکیٹ نے سرانجام دئیے۔ تقریب میں سنیئر وکلاء سابق ایڈووکیٹ جنرل ناظم الدین ایڈووکیٹ، بلوچستان بارکونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو قاسم علی گاجی زئی ایڈووکیٹ، مشکور انور ایڈووکیٹ، خلیل رونق ایڈووکیٹ، شکیل زامرانی ایڈووکیٹ، عبدالماجد ایڈووکیٹ، کہدہ عنایت ایڈوکیٹ، مہراللہ گچکی ایڈووکیٹ، رستم جان گچکی ایڈووکیٹ، مجید دشتی ایڈووکیٹ، کہدہ لیاقت علی ایڈووکیٹ، عبدالرشید ایڈووکیٹ سمیت دیگر مردوخواتین وکلاء کثیرتعداد میں شریک تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *