بشریٰ بی بی کیلئے جو زبان استعمال ہوگی، جواب بھی ویسا ہوگا، عالیہ حمزہ
کراچی (قدرت روزنامہ)تحریک انصاف کی رہنما عالیہ حمزہ ملک نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کے بارے میں جو زبان استعمال کی جائے گی اسی زبان میں جواب دیا جائے گا، عاصمہ شیرازی بتائیں کالم میں کالے بکروں اور کبوتروں کے خون کی باتیں کس کے بارے میں لکھی تھیں، یہ بتائیں پتلیاں کون لٹکاتا اور سوئیاں کون چبھاتا ہے۔وہ جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہی تھیں۔
پروگرام میں سینئر صحافی عاصمہ شیرازی اور سینئر اینکر پرسن ثناء بُچہ بھی شریک تھیں۔عاصمہ شیرازی نے کہا کہ میں نے اپنے کالم میں کہیں خاتون اول بشریٰ بی بی کا ذکر کیا ہو تو مجھے بتادیں، چھ وزیروں نے اسے بشریٰ بی بی کے ساتھ جوڑا ہے، میں نے تو نام نہیں لکھا تھا انہوں نے خاتون اول کے خلاف مہم کیوں چلائی ہے، خاتون اول حجاب لیتی ہیں تو میں بھی حجاب لیتی ہوں لیکن مجھے حجاب والی طوائف کہا گیا۔
ثناء بُچہ نے کہا کہ کوئی اپنے اعتقاد کی وجہ سے کالا بکرا صدقہ دینا چاہتا ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے، عاصمہ شیرازی نام لئے بغیر سب کچھ کہہ گئی ہیں، نام لیے بغیر کہنے والوں کے ساتھ یہی ہوتا ہے جو عاصمہ کے ساتھ ہورہا ہے۔
تحریک انصاف کی رہنما عالیہ حمزہ ملک نے کہا کہ گھر یا ماں بہنوں پر بات آئے تو کوئی خاموش نہیں رہتا، اگر ہم کچھ غلط سمجھی ہیں تو عاصمہ شیرازی نے جو لکھا ہے اس کی وضاحت دیدیں، عاصمہ شیرازی آج بتادیں کالم میں کالے بکروں اور کبوتروں کے خون کی باتیں کس کے بارے میں لکھی تھیں۔ یہ لوگ رات کو اپنے پروگرام میں پی ٹی آئی کو دفن کر کے سوتے ہیں صبح پھر ہم لوگ آجاتے ہیں، ان کے کالمز میں جو باتیں کی جاتی ہیں ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، یہ اپنے کالم میں کہتی ہیں کہ ”کُو کریں اور پی ٹی آئی حکومت گرائیں“ ، عاصمہ شیرازی نے جو باتیں اپنے کالم میں لکھیں کچھ دن پہلے یہی باتیں مریم بی بی کررہی تھیں۔
عالیہ حمزہ ملک کا کہنا تھا کہ خاتون اول دینی خاتون ہیں روحانیت پر یقین رکھتی ہیں، ہم نے کہیں عاصمہ کو حجاب والی طوائف نہیں لکھا، بشریٰ بی بی کے بارے میں جو زبان استعمال کی جائے گی اسی زبان میں جواب دیا جائے گا، آپ ریاست مدینہ والوں کو پتھر ماریں اور توقع کریں کہ جواب میں پھول ملیں گے ۔
عالیہ حمزہ ملک نے کہا کہ عاصمہ کہتی ہیں کالے بکرے سب دیتے ہیں یہ بتائیں پتلیاں کون لٹکاتا اور سوئیاں کون چبھاتا ہے، کامران شاہد کے پروگرام میں پیپلز پارٹی کی ایک خاتون نے کہا تھا کہ سوئیاں چبھوئی گئیں اور وہیں سے یہ سارا سلسلہ شروع ہوا ہے، انہوں نے عمران خان سے جھوٹا بیان منسوب کر کے اس پر پورا پروگرام کردیا۔
سینئر صحافی عاصمہ شیرازی نے کہا کہ میں نے اپنے کالم میں کہیں خاتون اول بشریٰ بی بی کا ذکر کیا ہو تو مجھے بتادیں، چھ وزیروں نے اسے بشریٰ بی بی کے ساتھ جوڑا ہے، میں نے تو نام نہیں لکھا تھا انہوں نے خاتون اول کے خلاف مہم کیوں چلائی ہے۔
میرے تمام کالم پڑھ لیں میں تشیبہات اور استعارے استعمال کرتی ہوں، اگر دیگر کالم نگاروں نے حالات حاضرہ پر بات نہیں کی ہو تو مجھے بتائیں، میں اس لیے نشانہ ہوں کہ ایک خاتون صحافی ہوں،آصف زرداری بھی کالے بکروں کا صدقہ دیتے تھے ہم خود کالے بکرے دیتے ہیں۔
عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ خاتون اول حجاب لیتی ہیں تو میں بھی حجاب لیتی ہوں لیکن مجھے حجاب والی طوائف کہا گیا، یہ میرے خاندان تک پہنچ گئے، کیا ہم مائیں، بہنیں بیٹیاں نہیں ہیں، کالم کی بنیاد پر دو دفعہ لوگ میرے گھر پر گھسے، پاکستان کی سیکڑوں لڑکیوں نے گالیوں کی وجہ سے سوشل میڈیا اور صحافت چھوڑی ہے۔
عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف، پیپلز پارٹی اورن لیگ کے دور میں بھی ہمیں بہت کچھ کہا گیا لیکن اس دور جیسا فاشزم کہیں نہیں تھا، یہ جتنی بھی گالیاں دیں ہم سچ بولنے سے نہیں رکیں گے، شہباز گل نے میرے خلاف مذہب کارڈ استعمال کیا ہے۔
سینئر اینکر پرسن ثناء بُچہ نے کہا کہ اس ملک میں بچہ بچہ جانتا ہے کہ ستاروں کے حال پر ملک کے حال چلتے ہیں، اگر کوئی اپنے اعتقاد کی وجہ سے کالا بکرا صدقہ دینا چاہتا ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے، اگر ہم نے اس بارے میں لکھا ہے تو اس کی ملکیت لینی چاہئے، اس سب میں کیچڑ اچھالنے والی بات میری سمجھ سے باہر ہے، عاصمہ شیرازی نام لیے بغیر سب کچھ کہہ گئی ہیں، نام لیے بغیر کہنے والوں کے ساتھ یہی ہوتا ہے جو عاصمہ کے ساتھ ہورہا ہے۔
ثناء بُچہ کا کہنا تھا کہ مجھے اب گولی اور گالی سے ڈر نہیں لگتا، تحریک انصاف نے اخلاقیات کی دھجیاں اڑادی ہیں، ہم سب جانتے ہیں کہ عمران خان سے بشریٰ بی بی نے شادی کیوں کی تھی، کیا وہ بات سچ نہیں کیا انہیں خواب نہیں آیا تھا، میں استخارہ کر کے کوئی کام کرنا چاہتی ہوں تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے، بشریٰ بی بی کے ایمان اورا عتقاد پر بات نہیں کروں گی یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، مریم نواز نے جادو ٹونے کی بات کی تھی انہیں یہ بات نہیں کرنی چاہئے تھی۔
ثناء بُچہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے عاصمہ شیرازی کا کالم نہیں پڑھا، انہیں ہدایت ملی کہ گالیاں دینا شروع کردو تو انہوں نے گالیاں دینی شروع کردیں۔