بلوچستان کے مسائل کا حل طاقت کے استعمال یا یکطرفہ اقدامات سے ممکن نہیں، رحمت صالح بلوچ
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور بلوچستان اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈررحمت صالح بلوچ نے بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے تمام فریقین کے درمیان جامع مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل طاقت کے استعمال یا یکطرفہ اقدامات سے ممکن نہیں، بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک میز پر لا کر بات چیت اور تعاون کے ذریعے ہی یہ مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبد المالک بلوچ نے اپنے دور میں مفاہمتی پالیسی کے ذریعے بلوچستان کے مسئلے کی راہ ہموار کی اور بات چیت کو فروغ دیا جس کے کے نتیجے میں بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے ایک مثبت ماحول قائم ہوا۔ تاہم، بعد ازاں یہ سلسلہ نہ صرف ان کے جانے بعد ختم ہوا بلکہ اسے رول بیک کرکے سبوتاژ کیا گیا جس کے باعث بلوچستان میں ایک بار پھر آگ اور خون کا کھیل شروع ہوا جو تاحال جاری ہے رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ 2018 اور 2024 کے انتخابات میں بلوچستان کے عوام کی مرضی اور راے پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان انتخابات کے ذریعے حقیقی نمائندوں کو اقتدار سے دور کر دیا گیا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پیراشوٹرز آگئے جن کا مفاد اسی نظام کے برقرار رہنے میں تھا جس سے بلوچستان کے مسائل جوں کے توں رہ گئے۔ اگر ان انتخابات میں حقیقی نمائندوں کو موقع دیا جاتا اور ان کا راستہ نہ روکا جاتا تو آج بلوچستان کی صورتحال مختلف ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں مسائل صرف ان کے حقیقی نمائندوں کے ذریعے ہی حل کیے جا سکتے ہیں، جو عوام کی ضروریات اور ترجیحات کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں انہوں نے لاپتہ افراد کے معاملے کو بلوچستان کے عوام کے لیے سب سے بڑا اور حساس مسئلہ قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے خاندانوں کا دکھ اور تکلیف بے حد ہے، اور یہ مسئلہ صرف ایک مقامی یا صوبائی مسئلہ نہیں بلکہ ایک انسانی حقوق کا سنگین مسئلہ بن چکا ہے جس پر حکومت کو فوری توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے کی وجہ سے بلوچستان میں بے چینی پائی جاتی ہے اور عوام میں اعتماد کا فقدان بڑھ رہا ہے۔ جن افراد پر الزامات ہیں، انہیں عدالتوں میں پیش کیا جانا چاہیے تاکہ انصاف کا عمل مکمل ہو سکے۔رحمت صالح بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان کے عوام کے حقوق، وسائل اور ترقی کے حوالے سے سنجیدہ سوالات اٹھا رہے ہیں، اور ان کا حل صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اگر بلوچستان کے عوام کو ان کا حق نہیں ملے گا اور ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے تو یہ صورت حال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے، جو نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بلوچستان کی ترقی کے لیے عملی اقدامات کرے اور نوجوانوں کو تعلیم، روزگار اور ترقی کے مواقع فراہم کرے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم کی جائے اور عوامی شکایات کا حل نکالا جائے تاکہ صوبے میں پائیدار ترقی ممکن ہو سکیانہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل صرف بات چیت، مفاہمت اور تعاون سے ہی ممکن ہے، اور یہ تمام فریقین کی مشترکہ کوششوں سے ممکن ہوگا۔