غیر مجاز ٹرانزیکشنز کی رپورٹس، میزان بینک نے ’ڈیٹا بریچ‘ کا دعویٰ مسترد کردیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)میزان بینک نے ’ڈیٹا بریچ‘ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صارفین کے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز سے مبینہ طور پر جعل سازی کرکے آن لائن فراڈ کے ذریعے رقوم نکلوالنے کی سوشل میڈیا پر گردش کرتی خبریں جھوٹی ہیں۔
گزشتہ ہفتے درجنوں سوشل میڈیا صارفین نے رپورٹ کیا تھا کہ مبینہ طور پر ان کے بینک اکاؤنٹس سے غیر قانونی طریقے سے ٹرانزیکشنز کر کے رقوم نکلوائی گئی ہیں۔
صارفین کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں لائے بغیر ڈیبٹ کارڈز سے بڑی تعداد میں رقم منتقل ہوئی ہے جبکہ کچھ نے مبینہ ڈیٹا کی خلاف ورزی کا دعویٰ کیا تھا۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Meezan Bank Limited (@meezanbanklimited)

میزان بینک کی طرف سے آج جاری کردہ کسٹمر ایڈوائزی کے مطابق ’ میزان بینک نے انہیں افواہیں قرار دیا ہے۔
بینک نے اپنے صارفین کو یقین دلایا کہ ان کا ڈیٹا ہمارے پاس مکمل طور پر محفوظ ہے، مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی سیکیورٹی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔

میزان بینک کا مزید کہنا تھا کہ تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں اور تمام متاثرہ صارفین کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔
بینک کے مطابق ’حال ہی میں بینک کو رپورٹ کی گئی تمام متنازع ٹرانزیکشنز غیر محفوظ ای کامرس ٹرانزیکشنز تھیں، ان تمام رقوم کا لین دین عالمی ادائیگی میکانزم کے تحت ہوتا ہے، اور متاثرہ صارفین کو تمام رقوم مکمل طور پر واپس کی جارہی ہیں۔‘
دریں اثنا اسلام آباد کے ایک رہائشی ملک ذکا نے ایک روز قبل فیس بُک گروپ ’وائس آف کسٹمر‘ میں بتایا کہ ’ ان کے میزان بینک ڈیبٹ کارڈ سے 20 لاکھ سے زائد کی رقم غیر قانونی طریقے سے منتقل کی گئی۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے ملک ذکا کا کہنا تھا کہ فیس بک پر ان کے اکاؤنٹ سے 7 بار رقم منتقل کی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ ’ یہ کارڈز ایسے تھے، جنہیں انہوں نے کبھی بھی انٹرنیٹ بینکنگ کے لیے استعمال نہیں کیا۔’
ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی انٹرنیٹ پر کارڈز استعمال نہیں کیے، یہ کس طرح ہوسکتا ہے؟
ملک ذکا نے یہ بھی کہا کہ رقم تین گھنٹوں کے اندر واپس مل گئی، لیکن انہوں نے اس واقعے کو ’مشکوک‘ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ’ڈیٹا بریچ‘ ہو سکتا ہے کیونکہ متعدد افراد ایک ہی واقعہ کی رپورٹ کر رہے تھے۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے ایک اور صارف نے نام نہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے کارڈ سے 10 لاکھ سے زائد کی رقم منتقل ہوئی لیکن بعد میں انہیں یہ رقم واپس مل گئی، انہوں نے کہا کہ ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں لیکن یہ میرے علم میں نہیں تھی کیونکہ مجھے ایک بار بھی پاسپورڈ یا میسج نہیں ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے بینک کو اس حوالے سے بتایا تو انہوں نے کہا کہ آپ کا کارڈ غلط استعمال ہوا ہے تاہم صارف کا دعویٰ تھا کہ اگر ان کا کارڈ استعمال ہوا ہے تو اس کی انوائس نہیں بنی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *