معروف اسٹریمنگ کمپنی ’نیٹ فلکس‘ نے خواتین فٹبال ورلڈ کپ کے نشریاتی حقوق حاصل کرلیے


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دُنیا کی مقبول ترین ویب اسٹریمنگ کمپنی ’نیٹ فلکس‘ نے خواتین فٹبال ورلڈ کپ کے نشریاتی حقوق حاصل کر لیے ہیں، تاہم ماضی کے ایونٹس میں تکنیکی مسائل کے باعث شائقین پریشان ہیں ۔
جمعہ کو اسٹریمنگ کمپنی نے اعلان کیا کہ اس نے دنیا کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے خواتین فٹ بال ایونٹ کے اگلے 2 ایڈیشنز کے خصوصی ویب نشریاتی حقوق حاصل کر لیے ہیں اور ان کے اسٹریمنگ پلیٹ فارم کے فیفا کے ساتھ بھی تاریخی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل خواتین فٹبال ورلڈ کپ فری ٹو ایئر نیٹ ورکس پر نشر ہوا ، لہٰذا یہ نیٹ فلکس کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے ، جو براہ راست کھیلوں کے ایونٹ نشر کرنے جا رہا ہے۔
تاہم دوسری جانب سوشل میڈیا پر صارفین ماضی کے تکنیکی مسائل کے باعث پریشان بھی ہیں، جو سوشل میڈیا پر کھل کر اس بات کی مخالفت کر رہے ہیں کہ ان کا ماضی کا ویب اسٹریمنگ تجربہ انتہائی مایوس کن رہا ہے۔ شائقین گزشتہ ماہ مائیک ٹائسن بمقابلہ جیک پال کے درمیان ہائی پروفائل مقابلے کا بھی ذکر کر رہے ہیں، جس میں براہ راست نشریات کے دوران بفرنگ، آڈیو مسائل، اور ڈائل اپ کنکشن میں خرابیاں سامنے آئی تھیں-
ادھر فلوریڈا میں ایک ناراض صارف نے نیٹ فلکس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا مقدمہ بھی دائر کیا ہے اور ان پر اسٹریم توڑنے کا الزام عائد کیا ہے اور ویمنز ورلڈ کپ کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے نیٹ فلکس کی سروس پر تنقید کی ہے۔
اگرچہ نیٹ فلکس مبینہ طور پر ٹورنامنٹ کی مکمل کوریج کو امریکی ناظرین تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے، لیکن یہ تصور کرنا بھی مشکل ہے کہ اگر اسٹریمنگ درمیان میں ہی منجمد ہوجاتی ہے تو صارفین کو مطمئن کرنے کا چیلنج بھی درپیش ہو گا۔
نیٹ فلکس نے اعلان کیا کہ اس نے 2027 اور 2031 کے ویمنز فٹبال ورلڈ کپ کے لیے سرکاری امریکی براڈکاسٹر کے حقوق حاصل کیے ہیں۔ 32 ٹیموں پر مشتمل 64 میچوں پر مشتمل یہ ٹورنامنٹ 2027 میں برازیل میں شروع ہوگا۔
نیٹ فلکس ، جو کرسمس کے دن 2 این ایف ایل گیمز نشر کرنے کی تیاری کر رہا ہے، براہ راست اسپورٹس پول کا آغاز کرنے جا رہا ہے۔ نیٹ فلکس کی چیف کنٹینٹ آفیسر بیلا بجاریہ نے کہا کہ یہ کھلاڑیوں، ثقافت اور خواتین کے کھیلوں کے عالمی عروج کو چلانے والا جذبہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *