برطانیہ میں 70 ہزار روپے میں ایک انڈا نیلام، خاص بات کیا ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)برطانیہ کی ایک سپرمارکیٹ کی گروسری شاپ سے خریدا گیا نایاب انڈا 250 امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 70 ہزار روپے میں نیلام کرکے رقم خیراتی ادارے کو عطیہ کردی گئی۔
برطانیہ میں 200 پاؤنڈ یعنی 250 امریکی ڈال اور پاکستان تقریباً 70 ہزار روپے میں نیلام ہونے والا دُنیا کا نایاب اورغیرمعمولی شکل والا انڈا اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بن گیا جب سے اسے نیلامی کے لیے پیش کیا گیا اور بیچنے والے نے اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی ایک خیراتی ادارے کو عطیہ کر دی۔
برطانیہ میں ہونے والی اس خیراتی نیلامی میں پیش کیا جانے والا یہ غیر معمولی اور نایاب انڈا اربوں انڈوں میں سے ایک ہے، اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ بیضوی ہونے کے بجائے مکمل طور پر گول شکل رکھتا ہے اور اس کی انفرادیت بھی اس کی عام بیضوی شکل کی بجائے مکمل گولائی ہی ہے۔
اس انڈے کی جانب سب کی توجہ اس وقت مبذول ہوئی جب برک شائر کے علاقے لمبورن سے تعلق رکھنے والے رہائشی ایڈ پونل نے اسے 150 پاؤنڈ یعنی 187 امریکی ڈالر اور پاکستانی تقریباً 52 ہزار میں خریدا۔ اسے ایک برطانیہ کی ایک سپر مارکیٹ کے گروسری اسٹور سے خریدا گیا لیکن بعد ازاں فوراً ہی ایک خیراتی نیلامی میں پیش کر دیا گیا۔
انڈے کی غیر معمولی شکل کو محسوس کرتے ہوئے ایڈ پونل نے اسے آکسفورڈ شائر میں نوجوانوں کی دماغی صحت کے لیے کام کرنے والے خیراتی ادارے آئیوونٹس فاؤنڈیشن کو عطیہ کر دیا۔ فاؤنڈیشن نے پہلے تو اس انڈے کے بارے میں اپنے شکوک و شبہات کا اظہار کیا لیکن بعد ازاں اس کی غیر معمولی گول شکل کے بارے میں میڈیا کی رپورٹس پڑھنے کے لیے بطور عطیہ لے لیا۔
بعد ازاں فاؤنڈیشن نے اس غیر معمولی انڈے کو نیلامی کے لیے پیش کیا جو 200 پاؤنڈ یعنی 250 امریکی ڈالر اور پاکستانی تقریباً 70 ہزار روپے میں فروخت ہوا۔
فاؤنڈیشن کے نمائندے روز ریپ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ رقم 13 سے 25 سال کی عمر کے نوجوانوں کی زندگی کی کوچنگ، رہنمائی اور ذہنی صحت کی مدد کے لیے خرچ کی جائے گی۔
اس انڈے کی قدرتی طور پر نایاب، مکمل گول اور غیر معمولی شکل نے اسے پوری دنیا میں مقبول بنا دیا۔ اس کی قدرتی گولائی ہی اس کے نایاب ہونے کی دلیل ہے، جسے لوگ قدرت کی کاریگری قرار دیتے ہوئے اس کے بارے میں اپنی حیرت اور دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *