سکریپ کی آڑ میں بیٹریوں کی سمگلنگ کا انکشاف


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کسٹمز نے سکریب کی آڑ میں کروڑوں روپے قابل استعمال سولر بیٹریاں سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کچھ روز قبل کراچی کے آئی سی آئی پل کے قریب کچھ ٹرک معمول کے مطابق گزر رہے تھے، ان ٹرکوں پر کنٹینرز لوڈ تھے، اچانک کچھ گاڑیاں آتی ہیں اور ٹرکوں کو رکنے کا اشارہ کرتے ہیں۔
ٹرک ڈرائیوروں نے سرکاری گاڑیاں دیکھتے ہی فوراً ٹرکوں کو روک لیا۔ ٹرک ڈرائیور نے کسٹمز حکام کو بتایا کہ کنٹینر سیل ہیں، وہ اپنی کمپنی کو بتائے بغیر کنٹینرز نہیں کھول سکتے۔
اس دوران ایک ڈرائیور نے کسٹمز حکام کو بتایا کہ ان کنٹینرز کو کلیئر کروانے والی کمپنی کا ایک فرد ان کے ساتھ موجود ہے۔ اس فرد کو بلایا گیا اور کنٹینرز میں موجود مال کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی، کلیئرنگ ایجنٹ کی جانب سے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر کسٹمز اہلکاروں نے ٹرک روکنے کا فیصلہ کیا۔
ترجمان محکمہ کسٹمز کے مطابق حساس ادارے کی جانب سے ملنے والی خفیہ اطلاع کے بعد یہ کارروائی کی گئی، جس میں ایک بڑی سمگلنگ کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کلکٹریٹ آف کسٹمز انفورسمنٹ کو اطلاع ملی کہ بیٹری سکریپ کی آڑ میں قابل استعمال بیٹریاں سمگل کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
حکام کے مطابق ماری پور گودام میں تفصیلی جانچ پڑتال کے دوران، کنٹینرز سے 6748 بیٹریاں برآمد ہوئیں جو بظاہر پرانی لیکن قابل استعمال تھیں۔ یہ بیٹریاں بیٹری سکریپ کے طور پر ظاہر کی گئی تھیں، لیکن لیبارٹری ٹیسٹ نے ان کے قابل استعمال ہونے کی تصدیق کر دی۔
ترجمان محکمہ کسٹمز کے مطابق درآمد شدہ بیٹریوں کی مالیت 13 کروڑ 49 لاکھ 60 ہزار روپے جبکہ 8 کنٹینرز کی مالیت 40 لاکھ روپے تھی، جس سے کل مالیت تقریباً 13 کروڑ 89 لاکھ 60 ہزار روپے بنتی ہے۔
حکومت پاکستان کی امپورٹ پالیسی کے تحت قابل استعمال پرانی بیٹریوں کی درآمد پر پابندی ہے، لہٰذا ان بیٹریوں کو ضبط کر کے امپورٹر اور کلیئرنگ ایجنٹ کے خلاف کسٹمز ایکٹ 1969 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
بیٹریوں کی قیمت کم ہونے کی وجہ کیا سمگل شدہ بیڑیاں ہیں؟
کراچی سولر گلی میں کام کرنے والے تاجروں کے مطابق گذشتہ کچھ ماہ سے مارکیٹ میں ناصرف سولر پینل کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے بلکہ سولر سسٹم میں استعمال ہونے والے دیگر سامان کی قیمتوں میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
سولر سسٹم لگانے والے تاجروں کے مطابق مارکیٹ میں سولر پینل، انورٹر یا بیٹریوں کی قیمتوں میں کمی کو عالمی مارکیٹ سے جوڑا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں کچھ عرصے سے ڈالر کا ریٹ بھی مستحکم ہے اس لیے اب سولر سسٹم کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔
تاجروں کے مطابق کے مطابق یہ کہنا کہ سمگل شدہ مال مارکیٹ میں ہے اس لیے مارکیٹ میں قیمتیں کم ہورہی ہیں درست نہیں۔ مقامی مارکیٹ میں سولر سسٹم لگانے والے استعمال شدہ سامان کے مقابلے میں نیا سامان لگانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس لیے استعمال شدہ بیڑیوں کی مارکیٹ میں مانگ بھی کم ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *