بلوچستان میں معاشی سرگرمیوں پر پابندیاں عوام کے ساتھ کھلی دشمنی کے مترادف ہیں،رحمت صالح بلوچ
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور بلوچستان اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر رحمت صالح بلوچ نے گوادر میں جاری آل پارٹیز دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے حکومت کی غیر منصفانہ اور ظالمانہ پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام آج حکومتی نااہلی اور استحصالی رویوں کی وجہ سے بدترین معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ گوادر، تربت، پنجگور اور مکران ڈویژن کے دیگر علاقوں میں معاشی سرگرمیوں پر پابندیاں مقامی عوام کے ساتھ کھلی دشمنی کے مترادف ہیں۔ایک عجیب صورت حال پیدا کردی گئی گوادر کے شہریوں کی گاڑیاں تربت اور تربت کی گوادر میں داخل نہیں ہونے دی جاتیں، اور پنجگور کی گاڑیوں کو تربت اور گوادر جانے سے روکا جاتا ہے، جس نے عوام کی نقل و حرکت اور روزگار کے مواقع کو شدید متاثر کیا ہے۔تلار چیک پوسٹ پر عوام کو ہراساں کرنے کے واقعات کو ظالمانہ اور غیر انسانی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غریب شہریوں، مسافروں اور گاڑی مالکان کو بلاجواز تنگ کیا جا رہا ہے۔ عوام کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کرنا اور انہیں ذلت آمیز رویے کا سامنا کرنا حکومتی بے حسی اور ظلم کی بدترین مثال ہے انہوں نے کہا کہ پنجگور،تربت اور گوادر کے عوام کا دارومدار سرحدی کاروبار ہے لیکن اس پر قد غنیں لگا کر ہزاروں خاندانوں کو نانِ شبینہ کا محتاج بنا دیا گیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ یہ سلوک ریاستی جبر کی بدترین مثال ہے غیر قانونی ٹرالنگ نے مقامی ماہی گیروں کے لیے سمندر کو رزق کی بجائے محرومی کا گڑھا بنا دیا ہے۔ حکومتی سرپرستی میں طاقتور مافیاز بے دریغ سمندری وسائل لوٹ رہے ہیں، جبکہ مقامی ماہی گیر اپنے بچوں کو ایک وقت کا کھانا دینے سے بھی قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومتی نااہلی نہیں بلکہ عوام کے حقوق پر براہ راست حملہ ہیانہو ں نے گوادر میں جاری آل پارٹیز دھرنے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج عوام کے جائز حقوق کی ترجمانی کر رہا ہے۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں، اور بلوچستان کے عوام سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر ان عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف کھڑے ہوں اور بلوچستان کے وسائل اور عوام کے حقوق کے تحفظ کی جدوجہد کو کامیاب بنائیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر غیر قانونی ٹرالنگ بند کرے، چیک پوسٹوں پر عوام کو ہراساں کرنے کا سلسلہ ختم کرے اور سرحدی کاروبار پر عائد پابندیوں کو ختم کر کے بلوچستان کے عوام کو ان کا حق دیا جائے۔ بصورت دیگر، عوامی غصہ حکمرانوں کے لیے ناقابلِ برداشت بن جائے گا