امریکی سینیٹ سے عبوری بجٹ کا بل منظور، بائیڈن انتظامیہ شٹ ڈاؤن کے خطرے سے بچ گئی
واشنگٹن(قدرت روزنامہ)امریکا کے ایوان بالا (سینیٹ) نے آئندہ برس مارچ تک حکومتی اخراجات کے لیے پیش کردہ عبوری بجٹ کا بل منظور کرلیا ہے جس کے بعد بائیڈن انتظامیہ شٹ ڈاؤن کا خطرے سے محفوظ ہوگئی ہے، البتہ نومنتخب صدر ناراض ہوگئے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ کو شٹ ڈاؤن سے بچانے کے لیے کانگریس کے دونوں ایوانوں (ایوان نمائندگان اور سینیٹ) کو بل منظور کرنا پڑا ہے۔ صدر جوبائیڈن نے جمعہ کو کہا تھا کہ وہ بل کی حمایت کرتے ہیں اور اسے قانون بنانے کے لیے اس پر دستخط کریں گے۔
ہفتے کو سینیٹ سے منظور ہونے والے اس بل کے حق میں 85 ارکان جب کہ مخالفت میں 11 نے ووٹ دیا۔ اسی طرح ایوان نمائندگان میں 366 ارکان نے حق جب کہ 34 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ اس سے قبل ایوان نمائندگان میں دو مرتبہ بل منظوری کی کوشش ناکام ہوئی تھی۔
ری پبلکن پارٹی کے اکثریتی ایوان میں بل کی مخالفت میں پڑنے والے تمام 34 ووٹس ری پبلکنز ارکان کے تھے۔ بل کے نفاذ کے بعد حکومت کو آئندہ برس مارچ تک کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے جس میں 100 ارب ڈالر ہنگامی امداد اور 10 ارب ڈالر کسانوں کے لیے ہوں گے، البتہ یہ فنڈز وفاقی قرض کی حد میں اضافہ نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ امریکا میں شٹ ڈاؤن کی صورت میں لاکھوں وفاقی ملازمین بغیر تنخواہ ملازمت سے معطل ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد سرکاری کام رک جاتے ہیں۔ کانگریس سے عبوری بجٹ کی منظوری کے بعد حکومتی شٹ ڈاؤن کا خطرہ ٹل گیا ہے۔
اس سے قبل جمعرات کو ایوان نمائندگان میں نومنتخب صدر ٹرمپ کا حمایت یافتہ بل مسترد ہوگیا تھا جس میں قرض کی حد بڑھانا شامل تھا۔ بعد ازاں ایوان نمائندگان میں ری پبلکنز جمعہ کی علی الصباح تک ایک نئے مجوزہ معاہدے پر پہنچ گئے تھے۔
ری پبلکن پارٹی کے درجنوں ارکان نے ٹرمپ کے حمایت یافتہ بل کے خلاف ووٹ دیا تھا جب کہ صرف 2 ڈیموکریٹک ارکان نے بل کی حمایت کی تھی۔ ریپبلکن امیداواروں کی مخالفت پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس سے منظور ہونے والا نیا پیکیج تقریباً جمعرات کو پیش کردہ پیکج کی طرح کا ہی ہے البتہ اس میں قرض کی حد بڑھانا شامل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں طویل ترین شٹ ڈاؤن بارڈر سیکیورٹی سے متعلق ہونے والے تنازع کی وجہ سے دسمبر 2018 میں شروع ہوا تھا۔ یہ شٹ ڈاؤن 34 دن تک جاری رہنے کے بعد جنوری 2019 میں ختم ہوا تھا۔ اس شٹ ڈاؤن کے دوران وفاقی حکومت کے 22 لاکھ ملازمین میں سے آٹھ لاکھ کو عارضی طور پر معطل کیا گیا تھا۔