وزیراعظم اپوزیشن سے مذاکرات میں مثبت پیشرفت کے لیے پُرامید، حکومتی کمیٹی میں مزید 2 ارکان شامل
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے کوششوں کا آغاز ہوچکا ہے، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آج پہلی بیٹھک ہوئی، جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی اتحاد کے ممبران پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی میں اعجازالحق اور خالد مگسی کو بھی شامل کردیا۔
اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمنٹ میں ہونے والے مذاکراتی سیشن میں حکومتی اتحاد نے تحریک انصاف سے چارٹر آف ڈیمانڈ مانگ لیا ہے۔
مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان اتفاق کیا گیا ہے کہ مذاکرات کا آئندہ دور 2 جنوری کو ہوگا، پی ٹی آئی دوسری نشست میں اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرےگی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ملک کے وسیع تر مفاد کے لیے مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوگی۔انہوں نے کہاکہ ملک کا مفاد سب سے مقدم ہے، قومی سلامتی کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔
دوسری جانب حکومت کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں پی ٹی آئی کے متعدد رہنما مشاورت کے باوجود شریک نہ ہوئے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مذاکراتی عمل کا حصہ بننے سے معذرت کرلی۔
آج ہونے والے مذاکرات میں تحریک انصاف کے اہم رہنما شریک نہ ہوئے جن میں علی امین گنڈاپور، سلمان اکرم راجہ، عمر ایوب اور حامد خان شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق علی امین گنڈاپور نے مذاکراتی عمل میں شرکت سے معذرت کرلی، جبکہ سلمان اکرم راجہ نے بھی بیرسٹر گوہر سے مشاورت کے باوجود اس عمل کا حصہ بننے سے انکار کردیا۔
حکومت کے ساتھ ہونے والی پہلی نشست میں تحریک انصاف کی جانب سے صرف اسد قیصر نے شرکت کی، جبکہ دیگر دو رہنماؤں میں ایم ڈبلیو ایم کے علامہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق علی امین گنڈاپور حکومت سے بات چیت کرنے کے حق میں نہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں میں گزشتہ روز سخت کشیدگی بھی ہوئی ہے۔