تمام اسٹیک ہولڈر کی شمولیت کے بغیر مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکتے، بیرسٹر علی ظفر
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)رہنما تحریک انصاف بیرسٹرعلی ظفر نے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات پہلا قدم ہے، ہمیں کہا جاتا تھا کہ آپ سیاسی جماعتوں سے بات نہیں کرتے، ہم نے بڑی مشکل سے عمران خان کو مذاکرات کرنے پر راضی کیا کہ ہمیں مذاکرات کرنے دیں، اس کے بات ہم نے مذاکراتی ٹیم بنائی، پھر حکومت نے یہ کہنا شروع کردیا کہ ہم تھک کر اور کمزور ہوکر مذاکرات کے لیے آمادہ ہوئے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کیا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جب تک مذاکرات میں سارے اسٹیک ہولڈر کی شمولیت نہیں ہوگی، یہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے، ہم نے جب مذاکرات کے دروازے کھولے تو حکومت مذاکرات کے لیے تیار نہیں تھی، ہمارا فیصلہ بانی پی ٹی آئی خود کریں گے، ہم نے عوام کے دلوں میں جگہ بنا لی ہے، کسی بھی سیاسی جماعت کی کوشش ہوتی ہے کہ قوم اس کی طرف ہو۔
مذاکرات پہلا قدم، بڑی منزلیں باقی ہیں‘
انہوں نے کہا کہ جب ہم نے مذاکرات کے دروازے کھول دیے تو حکومت کنفیوز ہوگئی، حکومت کی کوشش تھی کہ یہ دروازے پھر کسی طرح بند ہوجائیں، حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو طعنے مذاکرات بند کرنے کے حربے ہیں، حکومت سے مذاکرات کا مطلب یہ نہیں کہ سب کچھ کلیئر ہوگیا ہے، مذاکرات پہلا قدم ہیں، ابھی بڑی منزلیں باقی ہیں، مذاکرات میں سارے اسٹیک ہولڈر جب تک شامل نہیں ہوں گے، مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکتے۔
حکومتی مذاکراتی ٹیم میں شامل لوگوں کی سوچ مثبت‘
بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ خوش آئند ہے کہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں، حکومتی مذاکراتی ٹیم میں شامل لوگوں کی سوچ مثبت ہے، مذاکراتی کمیٹی میں شامل لوگ اپنی لیڈرشپ سے مشاورت بھی کرتے ہیں، ہم نے مذاکرات کے لیے بانی پی ٹی آئی کو راضی کیا ہے۔
القادر ٹرسٹ کیس فیصلہ مؤخر ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا فیصلہ مؤخر ہونے سے تاثر یہی جارہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس سننے والی عدالت حکومت کے کنٹرول میں ہے اور حکومت مذاکرات کی صورتحال کو مدنظر رکھ کر فیصلہ جاری کروائے گی، حکومت 2 جنوری کو ہونے والے مذاکرات کے نتیجے کی انتظار میں ہے، یہ تاثر نہیں ہونا چاہیے کہ عدلیہ حکومت کے کنٹرول میں ہے۔
پی ٹی آئی نے حسب عادت و حسب معمول یوٹرن لیا، جو اچھا اقدام ہے‘
پروگرام میں شریک مسلم لیگ ن کے رہنما بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ ہم طویل مدت سے کہہ رہے ہیں کہ مذاکرات سے ہی مسائل حل ہوسکتے ہیں، بلی کو تھیلے سے باہر آنا چاہیے کہ پی ٹی آئی کی مذاکرات پر راضی ہونے کی اصل وجہ کیا ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ 3 لوگ مذاکرات میں آئے ہی نہیں، یہ پہلے کہتے تھے چوروں سے بات نہیں کریں گے، پی ٹی آئی نے حسب عادت و حسب معمول یوٹرن لیا، جو اچھا اقدام ہے، پی ٹی آئی کمزور پوزیشن میں ہے اسی لیے مذاکرات پر آمادہ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 جنوری کو دیکھنا ہوگا کہ پی ٹی آئی کے باقی لوگ مذاکرات میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں، تمام چیزوں کو چھوڑ کر ہم عوامی مفاد کے لیے یہ سب کررہے ہیں، عوام کو دہلیز پر سہولیات دینا حکومت کی ترجیع ہے، معیشت میں مثبت اعشاریے آئے ہیں، پاکستان کے عوام ملک میں خوشحالی دیکھنا چاہتے ہیں۔ ۔