میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم نے امریکی پابندیوں کو مسترد کردیا
امریکی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں، میزائل پروگرام کسی جارحیت کے لیے نہیں ہمارے دفاع کے لیے ہے، کابینہ سے خطاب
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میزائل پروگرام کے سبب ہم پر عائد امریکی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں، میزائل پروگرام پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چند دن قبل خوارج کے حملے میں ہمارے 17 اہلکار شہید ہوئے ان کے لیے دعا کی جائے۔ وزیراعظم کی درخواست پر اجلاس کے شرکا نے ان کے لئے دعائے مغفرت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حملہ کرنے والے خوارج میں سے آٹھ کو جہنم رسید کیا، ہمارے سپہ سالا خود وانا میں گئے اور فورسز کو حوصلہ دیا، جب تک دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوتا ہمارے ترقی و خوشحالی کی کاوشوں کے اصل ثمرات قوم تک نہیں پہنچ سکیں گے، اس کے لیے خاتمے کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر تمام وسائل استعمال کیے جارہے ہیں، دہشت گردوں کا سر دوبارہ کچلا نہیں جاتا اس وقت تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں بلوچستان اور کے پی دونوں کے حالات میں تھوڑا فرق ہے، فرقہ ورانہ ہلاکتوں پر بہت افسوس ہے جس میں دونوں اطراف جانوں کا ضیاع ہوا، کرم میں دونوں گروپ مسلح ہیں میں ان کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا اور ستم یہ کہ اس قتل و غارت گری کے وقت اسلام آباد میں چڑھائی کی جارہی تھی اگر کے پی حکومت اس وقت توجہ دے لیتی تو نقصان اتنا نہ ہوتا۔
وزیراعظم نے میزائل پروگرام پر امریکا کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں پر اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے جو ہم پر پابندیاں عائد کی ہیں اس کا کوئی جواز نہیں، پاکستان قطعی طور پر کوئی ایسا ارادہ نہیں رکھتا کہ اس کا ایٹمی پروگرام جارحیت کا شکار ہوجائے اس کا مقصد صرف پاکستان کی دفاعی قوت میں اضافہ کرنا ہے یعنی اگر پاکستان کے خلاف خدانخواستہ کوئی کارروائی ہوتی ہے تو ہم اس کا دفاع کرسکیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے دفتر خارجہ نے اس معاملے پر بھرپور جواب دیا ہے مگر ایک بات طے ہے کہ یہ پروگرام نہ میرا نہ کسی پارٹی کا یہ 24 کروڑ عوام کا پروگرام ہے جو انہیں بہت عزیز ہے اس پروگرام پر کوئی کمپرومائزڈ نہیں ہوگا اور اس معاملے پر پوری قوم متحد ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل ہماری پی ٹی آئی کے ساتھ میٹنگ ہوئی، اسپیکر کے اقدام کے بعد میں نے مذاکراتی کمیٹی بنائی، دو جنوری کو کمیٹی کا اگلا اجلاس ہوگا، قومی مفاد کا تقاضا یہ ہے کہ ذاتی مفادات کو قومی مفادات کے تابع کیا جائے، ذاتی پسند کو قربان کیا جائے اس کو سامنے رکھ کر مذکرات ہوں گے تو یقیناً ملک میں سکون آئے گا قومی یکجہتی قائم ہوگی جس کی ضرورت ہے اور ترقی کا پہیہ تیزی سے گھومے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں کسی کی نیت پر شک نہیں کررہا مگر نیت کچھ اور ہے تو فائدہ نہیں ہوگا، مجھ امید ہے کہ پی ٹی آئی اور حکومت مل کر کوئی ایسا حل نکالیں گے کہ پاکستان کے بہترین مفاد میں ملک کا فائدہ ہوگا، ہم خلوص کے ساتھ آگے بڑھیں گے مگر تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے امید ہے کہ پی ٹی آئی بھی ملک کے مفاد میں کام کرےگی۔