عمران خان صرف بہانہ ہے اصل نشانہ پاکستان کا اٹامک پروگرام ہے، بلاول بھٹو کا خطاب
گڑھی خدا بخش(قدرت روزنامہ)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سیاسی کٹھ پتلیاں ملک کے ایٹمی اثاثوں پر سودا کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔انہوں نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی پر پابندیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ہوتے ہوئے ہم اپنی ایٹمی اثاثوں اور نہ ہی میزائل پروگرام پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرنے دیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک کے خلاف تیار ہونے والی بین الاقوامی سازش کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاست کو ایک طرف رکھ کر پاکستان اور اس کا دفاع کا سوچنا پڑے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ آج کل پاکستان کے مخالفین شہید ذوالفقار اور بینظیر بھٹو کے دیئے ہوئے میزائل ٹیکنالوجی کے تحفے کو میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں، ان کی خواہش ہے کسی مسلمان ملک کے پاس ایسی قوت نہ ہو اور وہ کسی نہ کسی بہانے سے آپ کی یہ طاقت چھننا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک ہماری اندرونی سیاست کے اوپر بیان دے رہے ہیں لیکن یہ سب کچھ بہانہ ہے اور کسی کو پاکستان کی جمہوریت کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے، عمران خان صرف بہانہ ہے اصل میں نشانہ پاکستان کا اٹامک پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی ہے۔
شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 17 ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی بی شہید نے 30 سال تک سیاسی جدوجہد کی۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اس ملک کی عوام کی حقیقی نمائندہ تھی، وہ ملک کی عوام کے خاطر جدوجہد کرتی رہی اور آخری دم تک لڑتی رہی۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے بی بی کو شہید کیا ان کی غلط فہمی تھی کہ جب وہ موجود نہیں ہوں گی تو پاکستان کی تمام حقیقی آوازیں ہمیشہ کے لیے دب جائیں گی اور ملک میں صرف سیاسی کٹھ پتلیاں ہوں گی، ایسے لوگ تمام ملکی مفاد کو دور رکھ کر ہر قسم کی سودے بازی کے لیے تیار ہوتے ہیں اور ان کو صرف اسلام آباد میں کرسی پر بیٹھنے کا شوق ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی ایک سیاسی جماعت کے پاس نہ وہ مینڈیٹ اور طاقت ہے کہ وہ ایک وقت میں ملک کے تمام مسائل کا مقابلہ کرسکیں، پاکستان پیپلز پارٹی ملکی سیاسی صورتحال میں وہ واحد جماعت ہے جو نہ سیلکٹڈ ہے اور نہ فارم 47 والی ہے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم جوابدہ ہیں تو ملک کی عوام اور پیپلز پارٹی کے جیالوں کو جوابدہ ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا جب حکومت سازی کا وقت تھا تو ہمارا کسی کرسی یا وزارت کا شوق نہیں تھا، اس وقت فیصلہ کیا تھا کہ جو سیاسی جماعت ہمارے پاس آئی ہے اور سیاسی استحکام، مہنگائی میں کمی کا وعدہ کر رہی ہے ہم اس کا ساتھ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم نے ایک معاہدے پر دستخط کیا کہ آپ کو اپنے ووٹ تو دلوارہے ہیں لیکن ایسے نہ ہو کہ آپ ووٹ لے کر آنکھیں پھیر لیں، ایسا نہ ہو جیسا ماضی میں ایک سیاست دان نے آپ کے بارے میں کہا تھا کہ جب مشکل میں ہو تو یہ پیر پکڑتے ہو اور جب اس سے نکل جائیں تو گلہ پکڑتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے، حکومت کے پاس صرف اجمتاعی فیصلے کرنے کا اختیار ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ حکومت کو تجویز دی جائے کہ جو فیصلے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں وہ طاقت ور ہوتے ہیں اور مسائل کا اصل حل نکالتے ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری کا 5 سال حکومت مکمل کرنا سیاسی کارنامہ تھا، پورے ملک میں صدر مملکت نے اس وقت مفاہمت کے نام پر تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیا، جب مکمل یکجہتی کے ساتھ سیاسی جماعتوں نے فیصلے لیے تو تاریخ میں پہلی بار صوبوں کو حقوق ملے اور 18 ویں ترمیم منظور ہوئی۔