جمی کارٹر دوبارہ صدر کیوں منتخب نہ ہوسکے تھے، نوبل انعام کیوں ملا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق امریکی صدر جمی کورٹر کو 2002 میں امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا۔ انہیں یہ انعام انسانی حقوق کے لیے ان کی دہائیوں پر محیط خدمات کے اعتراف میں میں دیا گیا۔ نوبیل انعام حاصل کرنے کے بعد بھی انہوں نے انسانی حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔
بطور صدر ذمہ داریاں ادا کرنے اور پھر صدارتی انتخابات میں رونالڈ ریگن سے ہارنے کے بعد جمی کارٹر اور ان کی اہلیہ روزلین کارٹر نے انسانی حقوق، صحت عامہ اور جمہوریت کے لیے ایک تنظیم ’دی کارٹر سینٹر‘ کی بنیاد رکھی۔
دی کارٹر سینٹر نے انسانی حقوق اور جمہوریت کے فروغ کے لیے کئی کامیابیاں سمیٹیں، تاہم 39 ممالک میں 113 انتخابات کی نگرانی کا اس تنظیم کا طرہ امتیاز ہے۔ دی کارٹر سینٹر نے میانمار، بولیویا، آئیوری کوسٹ، گیانا، تیونس اور نیپال میں انتخابات کا مشاہدہ کیا۔ دی کارٹر سینٹر کے تحت لائبیریا، بنگلہ دیش اور گوئٹے مالا میں معلومات تک خواتین کی رسائی کو بڑھانے کے لیے مختلف پروجیکٹس بھی شروع کیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں، دی کارٹر سینٹر نے اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کے لیے انسانی حقوق پر مبنی نقطہ نظر کی ہمیشہ حمایت کی جبکہ مالی میں 2015 کے امن معاہدے کے نفاذ اور شام میں انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے بھی کردار ادا کیا، یہی وجہ ہے کہ جمی کارٹر کو 2002 میں امن کا نوبیل انعام ملا۔
جمی کارٹر نے بطور صدر اسرائیل اور مصر کے درمیان امن معاہدہ کرایا، بعدازاں ان کی تنظیم امن مذاکرات اور معاہدوں کے لیے حکومت سے الگ ایک سفارتی ذریعہ بن کر سامنے آئی۔ جمی کارٹر نے اپنی تنظیم کے پلیٹ فارم سے کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، انہوں نے 1994 میں امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان جوہری مسائل پر ایک معاہدہ قائم کرنے میں بھی مدد کی تھی۔
دی کارٹڑ سینٹر جمہوریت کے فروغ اور تنازعات کے حل کے علاوہ کئی عالمی صحت کے پروگراموں میں بھی شامل رہا ہے اور دنیا سے جہالت، بھوک اور غربت کے خاتمے کے علاوہ خطرناک وباؤں اور ایدز جیسی جان لیوا بیماریوں کے خاتمے میں پیش پیش رہا ہے۔
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر جمی کارٹر گزشتہ روز 100 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔ وہ امریکا کے 39ویں صدر تھے۔ انہوں نے 1977 سے 1981 تک بطور صدر ذمہ داریاں ادا کیں۔ ان کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے تھا۔