بلیک کریسٹڈ گبنز کی نسل خطرات سے دوچار، انہیں انسانی مدد کیوں چاہیے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بلیک کریسٹڈ گبن جنگلات میں رہنے والا ایک ایسا جانور ہےجس کی نسل اب انتہائی خطرے سے دوچار ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بلیک کریسٹڈ گبن دنیا کے سب سے شاندار اور خوبصورت جانوروں میں سے ایک ہے۔ تاہم اس خوبصورت جانور کی نسل اب ختم ہونے کو ہے۔
بلیک کریسٹڈ گبن کہاں پایا جاتا ہے؟
بلیک کریسٹڈ گبن چین، شمالی ویتنام اور لاؤس کے جنگلات میں پایا جاتا ہے، یہ عام طور پر 17-21 انچ لمبے ہوتے ہیں اور ان کا وزن 15 سے 22 پاؤنڈ کے درمیان ہوتا ہے، گبن لمبے بازوؤں کے ساتھ جنگل میں رہنے والے بندروں کی ایک ایسی نسل ہے جو عام طور پر شاخوں کے درمیان جھولتا ہوا یا زمین پر سیدھا چلتا ہوا پایا جاتا ہے۔ یہ زیادہ تر جنگل میں درختوں پر رہتے ہیں، وہاں ہی سوتے ہیں اور گوشت کے علاوہ گھاس بھی کھاتے ہیں۔
بنیادی خصوصیات میں سے ایک جو اکثر بلیک کریسٹڈگبن کی شناخت کرتی ہے وہ اس کے گانے کی آواز ہے، جو عام طور پر صبح کے وقت سنی جاتی ہے۔ یہ ایک چونکا دینے والا شور ہوتا ہے جو اکثر گبنز اپنی افزائش نسل کو بڑھانے کے دوران کرتے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ گبن اس وقت یہ گانا گاتے ہیں جب وہ اپنی نسل کو بڑھانے کے لیے ایک دوسرے سے ملاپ کرتے ہیں، اس کی اس آواز کا مقصد دوسرے گبنز کو یہ اطلاع پہنچانا ہوتا ہے کہ وہ اس علاقے میں موجود ہیں۔
بلیک کریسٹڈ گبن کی غذا زیادہ تر شکر سے بھرپور ہوتی ہے۔ انجیر ان کی پسندیدہ خوراک ہے، وہ پتوں کی کلیاں کھانے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔ وہ دوسرے جانوروں کا گوشت شاذ و نادر ہی کھاتے ہیں، کبھی کبھی پرندوں کے انڈے بھی کھا جاتے ہیں۔
گبنز کی یہ خصوصیت بھی ہے کہ وہ درختوں کی چھان بین کرکے ہی اپنی خوراک تلاش کرتے ہیں۔ ماہرین انہیں مکمل بندر تصور نہیں کرتے تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہیں بندروں کی خاص نسل کی درجہ بندی میں رکھا جا سکتا ہے۔
ان کی بقا کے لیے خطرات
ایک اندازے کے مطابق دنیا میں 1500 سے بھی کم سیاہ رنگ کے گبن باقی رہ گئے ہیں۔ اس نسل کو فی الحال ’انتہائی خطرے سے دوچار‘ نسل کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے، جس کی اصل وجہ معدوم ہوتے ہوئے جنگلات بھی ہیں، اس کے لیے ماحولیاتی تبدیلوں اور دیگر عوامل کو بھی ان کی نسل کے لیے خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
بلیک کریسٹڈ گبن کے لیے اہم خطرات میں سے ایک جنگلات کی کٹائی ہے۔ گبن نیم سدا بہار اور مونٹین سدا بہار جنگلات میں رہتا ہے۔ ان جنگلات میں پائے جانے والے درختوں کی اقسام اکثر وسائل کے لیے کاٹ دی جاتی ہیں۔ سنہ 2000 کے بعد سے شمالی ویتنام جیسے علاقوں میں درختوں کے احاطہ میں 22 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کا مطلب ہے کہ سیاہ رنگ کے گبن کے رہنے اور پھلنے پھولنے کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے۔
غیر قانونی شکار
گبنز بہت منفرد ہیں، جنہیں اکثر شکاری بھی شکار کر لیتے ہیں وہ انہیں غیر ملکی پالتو جانوروں کی مارکیٹ میں فروخت کے لیے اسمگل کرتے ہیں۔ بہت سے گبن فروخت ہونے کے دوران زخمی یا ہلاک بھی ہوجاتے ہیں۔ یہ کہا جاتا ہے کہ ایک مادہ گبن کی قیمت سینکڑوں ڈالر ہوسکتی ہے۔ بہت سی ثقافتیں ادویاتی خصوصیات کے لیے بھی گبن کی ہڈیوں کا استعمال کرتی ہیں۔
محدود افزائش نسل
بلیک کریسٹڈ گبنز کی نسل کو ایک خطرہ ان کی محدود افزائش بھی ہے کیوں کہ ایک مادہ ہر 2 سال میں صرف ایک ہی بچے کو جنم دیتی ہے۔ اگلے بچے کی پیدائش کے لیے مادہ گبنز کو کم از کم مزید 2 سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے لیکن کم ہوتی ہوئی آبادی کے باعث اس میں زیادہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *