برطانیہ کے ایک گاؤں سے ملنے والی 4 ہزار سال پرانی ہڈیوں نے دلچسپ حقائق بیان کردئیے
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)برطانیہ کے ایک گاؤں سے ماہرینِ آثار قدیمہ کو ہڈیاں ملی ہیں جو 4000 سال قبل ہونے والے ایک قتلِ عام کی باقیات ہیں۔ ماہرین کو یہ ہڈیاں انگلینڈ کے علاقے سمرسیٹ کے ایک گاؤں چارٹر ہاؤس سے ملی۔ اس علاقے میں قدیم آبادی کے آثار آج سے 50 سال قبل دریافت ہوئے تھے مگر یہاں سے ملنے والی ہڈیوں پر حالیہ تحقیق سے کچھ حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
اس تحقیق میں چارٹر ہاؤس سے ملنے والی ہڈیوں اور کھوپڑیوں کے 3000 ہزار ٹکڑوں کا باریک بینی سے مطالعہ کیا گیا۔ مطالعے سے جو بات سامنے آئی وہ یہ تھی کہ یہ لوگ قدرتی موت نہیں مرے تھے بلکہ انہیں بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔
ان ہڈیوں میں سے آدھی ہڈیاں نوعمر بچوں کی تھیں۔ ان کے ایک ہی خندق سے ملنے سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید انہیں ایک ہی موقع پر قتل کیا گیا تھا۔
اس دور میں انسانوں کے درمیان خونریز لڑائیوں کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں تھی۔ لیکن کانسی کے دور سے تعلق رکھنے والی ان ہڈیوں کے بارے میں اہم بات یہ ہے کہ مقتولین کو قتل کرنے کے بعد حملہ آوروں نے ان کا گوشت کھایا تھا اور ہڈیوں پر انسانی دانتوں سے چبائے جانے کے نشانات بھی واضح ہیں۔
ان کھوپڑیوں اور ہڈیوں پر سنگین تشدد کے متعدد نشانات ہیں۔ مرنے کے بعد ان کا گوشت نوچ کر کھایا گیا تھا اور ہڈیوں سے گودا تک نکال لیا گیا تھا۔
مگر ماہرین کے نزدیک ایک اور اہم سوال یہ بھی تھا کہ ان لوگوں کا گوشت کھانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ ماہرین اس نکتے کو مسترد کرتے ہیں کہ ان لوگوں کا گوشت کھانے کی وجہ حملہ آوروں کا اپنی خوراک کی ضرورت پورا کرنا تھا کیوں کہ انہی ہڈیوں کے پاس جانوروں کی ہڈیاں بھی ملی تھیں جس سے ظاہر ہے کہ اس علاقے میں خوراک کی ضرورت پوری کرنے کے لیے جانوروں کی کمی نہیں تھی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ ان لوگوں کا قتل اور ان کا گوشت کھانا محض کوئی انتقامی کاروائی تھی۔ یہ دریافت انسانی تاریخ کے ایک ایسے پرتشدد پہلو پر روشنی ڈالتی ہے جس میں انسان دوسرے انسان کے خلاف انتقام کی خاطر آدم خوری پر اتر آیا۔