کیا ایرانی پیٹرول کی اسمگلنگ کا سلسلہ سال 2025 میں تھم جائےگا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بلوچستان کی سرحد پر پابندی کے باوجود افغانستان اور ایران سے اشیا کی اسمگلنگ کا دھندا جاری ہے۔ سرحد سے روزانہ کی بنیاد پر ایرانی پیٹرول، خشک میوہ جات، مصالحے، کمبل، قالین، الیکٹرانک آئٹمز سمیت مختلف اشیا پاکستان اسمگل کی جاتی ہیں۔
حکومت کی جانب سے سختی کے باوجود اسمگل شدہ اشیا مارکیٹوں میں کھلے عام دستیاب ہیں۔ غیر قانونی طور پر منگوائی جانے والی ان اشیا میں سب سے زیادہ ایرانی پیٹرول اور ڈیزل شامل ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق روازنہ کی بنیاد پر 50 ہزار سے ایک لاکھ لیٹر ایرانی تیل غیر قانونی طور پر مختلف چور راستوں سے بلوچستان لایا جاتا ہے، ایسے میں اس کاروبار کا روزانہ کی بنیاد پر حجم 22 کروڑ سے زیادہ بنتا ہے۔
حکومت بلوچستان نے چند ماہ قبل ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے سخت احکامات جاری کیے تھے تاہم ذرائع کے مطابق غیر قانونی طور پر ایرانی تیل کی خرید و فروخت کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
ایرانی تیل کے کاروبار سے منسلک شخص عثمان خان نے وی نیوز کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے جب ایرانی تیل کی خرید و فروخت پر پابندی لگائی گئی تو اس دوران سختی کی وجہ سے اسمگل شدہ ایرانی تیل مارکیٹوں سے غائب ہوگیا تھا، لیکن اب ایرانی تیل معمول کے مطابق بآسانی دستیاب ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت کوئٹہ میں ایک لیٹر پیٹرول 220 سے 230 روپے فی لیٹر میں میسر ہے جبکہ آئندہ سال بھی ایرانی تیل بآسانی دستیاب ہوگا۔
دوسری جانب سرکاری ذرائع نے وی نیوز کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایرانی تیل اسمگل کرنے والوں کے خلاف رواں سال کے دوران کارروائیاں کی گئیں، جن میں سینکڑوں افراد کو گرفتار کرتے ہوئے لاکھوں لیٹر تیل قبضے میں لیا گیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق پابندی کے باوجود اب بھی چند عناصر ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں، تاہم حکومت بلوچستان آئندہ آنے والے سال میں ایرانی تیل کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دےگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *