سزائے موت کیوں نہیں دی؟اسلام آباد ہائیکورٹ نے لڑکی کے قتل پرمجرم کی25سال قید بامشقت سزا کالعدم قراردیدی
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائیکورٹ نے لڑکی کے قتل پر مجرم کی 25سال قید بامشقت سزا کالعدم قراردیتے ہوئے کیس ٹرائل کورٹ کو واپس بھیج دیا،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مجرم کو سزائے موت کیوں نہیں دی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق قتل کے مجرم کی جانب سے سزا کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی،شادی سے انکار پر لڑکی کوقتل کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سزایافتہ مجرم کی 25سزا قید بامشقت کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس ٹرائل کورٹ کو واپس بھجوا دیا،عدالت نے کہاکہ ٹرائل کورٹ 45دن میں وجوہات پر مبنی کیس کا فیصلہ کرے،ٹرائل کورٹ کا پورا فیصلہ 25سال سزا دینے میں ناکام رہا ہے،عدالت نے ٹرائل کورٹ کے فیصلےکو بلاجواز قرار دیتے ہوئےسنگین نوعیت کے سوالات اٹھائے ہیں ۔
جسٹس محسن اختر کیانی نےشہزاد عرف شانی کو ٹرائل کورٹ سے 30ستمبر2023کو سنائی گئی سزا 25سال قید بامشقت کا فیصلہ کالعدم قراردیا ہےاور ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ وجوہات لکھے کہ قتل عمل کے مجرم کو سزائے موت کیوں نہیں دی گئی،عدالت نے کہاکہ عام حالات میں قتل کی سز اموت ہے، مخصوص حالات میں سزائے موت کو کم کرکے عمر قید کیا جاسکتا ہے،ٹرائل کورٹ نے اس کیس میں قتل عمل کی سزا جو موت بنتی ہے،اس اہم ترین عنصر کو نظرانداز کیا،ٹرائل کورٹ کو سزائے موت نہ دینے کی وجوہات لازمی طور پر فراہم کرنی چاہئیں،عدالت نے کہاکہ یہ نوٹ کرنا بھی ضروری ہے کہ سزائے موت میں کمزور بنیادوں پر کمی نہیں کی جانی چاہئے۔