برطانیہ میں 52 سال پرانا ’مسنگ پرسن‘ کیس کیسے حل ہوا؟
برطانیہ(قدرت روزنامہ)برطانیہ کے شہر کووینٹری سے 52 سال قبل لاپتا ہونے والی ایک خاتون زندہ اور اچھی حالت میں ملی ہیں، یہ اس وقت ممکن ہوا جب پولیس نے ان کی مبینہ گمشدگی کے ضمن میں ایک اپیل کے ساتھ ان کی ایک بلیک اینڈ وائٹ دانے دار تصویر جاری کی، جس سے برطانیہ کے طویل ترین عرصے سے جاری مسنگ پرسن کیس پایہ تکمیل کو پہنچ گیا ہے۔
16 سالہ شیلا فاکس 1972 میں کووینٹری سے لاپتا ہو گئی تھیں، اس وقت، ویسٹ مڈلینڈز کی پولیس کا خیال تھا کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی تھی اور کسی مرد کے ساتھ تعلقات میں ہو سکتی تھی، پولیس سمجھتے تھی کہ وہ شاید علاقے سے باہر چلی گئی ہیں۔
گزشتہ اتوار، ویسٹ مڈلینڈز کی پولیس نے شیلا فاکس کو تلاش کرنے میں مدد کے لیے ایک تازہ اپیل شروع کی، جس نے اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر اس کے لاپتا ہونے کے وقت کی اس کی تصویر جاری کی۔
اس اپیل کے چند گھنٹوں کے اندر ہی شہری اس معلومات کے بارے میں جانکاری رکھتے تھے، اور بدھ کو پولیس افسران نے تصدیق کی کہ 68 سالہ شیلا فاکس زندہ اور ٹھیک ہیں، ان کے مطابق خاتون شہری ملک کے دوسرے حصے میں رہ رہی ہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق انہیں ویسٹ مڈلینڈز پولیس کی سب سے طویل عرصے سے جاری گمشدہ شخص کی تحقیقات میں سے ایک کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے۔
’شیلا کی گمشدگی کے وقت کی ایک ہی تصویر تفتیش کرنے والے افسران کو ملی تھی اور اسے ہماری ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر شائع کیا گیا تھا، اپیل کے چند گھنٹوں کے اندر بعض شہریوں کی معلومات کی روشنی میں ٹیم ان کے پاس پہنچ گئی۔‘
کولڈ کیس کی تفتیشی ٹیم سے تعلق رکھنے والی ڈی ایس جینا شا نے بتایا کہ ہم نے ہر اس ثبوت کو تلاش کیا جو ہمیں مل سکا اور شیلا کی تصویر تلاش کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
’ہر لاپتہ شخص کی ایک کہانی ہوتی ہے، اور ان کے اہل خانہ اور دوست یہ جاننے کے مستحق ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوا اور امید ہے کہ ان کے ساتھ دوبارہ مل جائیں گے۔‘