سجاول میں غیرملکی سیاح جوڑے کو لوٹنے کی اصل وجہ کیا تھی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے سجاول میں چند روز قبل پولینڈ سے آئے سیاح جوڑے کو لوٹ لیا گیا تھا، جس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے معاملے کا نوٹس لیا جبکہ مقامی پولیس نے سیاحوں کو موبائل فون اور رہائش کی سہولت فراہم کی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ ایک واقعہ تھا جس کا نوٹس لیا جانا تھا یا پھر اس علاقے میں حالات عام لوگوں کے لیے بھی ایسے ہی ہیں اور کیا عام لوگوں کے ساتھ پیش آئے ایسے واقعات پر بھی نوٹس لیا جاسکتا ہے؟
پولیس کے مطابق، چند روز قبل سجاول بائی پاس پر غیرملکی سیاح جوڑے کو لوٹا گیا تھا، ملزمان غیرملکی جوڑے سے موبائل فون چھین کر فرار ہوگئے تھے، سیاحوں سے ڈکیتی کی واردات میں ملوث 3 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے اور وزیراعلی کے نوٹس پر ٹھٹہ اورسجاول کے انچارچ ڈی آئی جی کو معطل کردیا گیا ہے۔
ایس ایس پی سجاول عبد الخالق پیر کے مطابق غیرملکی سیاح جوڑے سے لوٹ مار کے واقعہ میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزمان سے موبائل فون بھی برآمد کر لیے گئے ہیں جبکہ ایک ملزم تاحال مفرورہے جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سیاحوں سے ڈکیتی کی واردات میں ملوث 3 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اس واردات کے بعد محکمہ آرکیالوجی سندھ کی جانب سے بیان سامنے آیا کہ سائیکل سوار غیرملکی سیاح سندھ کے تاریخی مقامات کے دورے پر تھے، دونوں سیاح 7 ماہ سے سائیکل پر 10 مختلف ممالک میں گھوم کرسجاول پہنچے تھے۔ وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے واقعہ پر ایس ایس پی سجاول سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے ڈکیتوں کی گرفتاری کے لیے فوری کارروائی کا حکم دیا تھا۔ وزیر داخلہ نے تفتیش کو جدید تکنیک کے تحت مؤثر اور کامیاب بنانے کا بھی حکم دیا تھا۔
وزیر ثقافت و سیاحت ذوالفقار علی شاہ نے ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ سائیکل سوار غیرملکی سیاح جوڑے کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے، غیرملکیوں کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، حکومت انہیں مکمل تحفظ اور سیکیورٹی فراہم کرے گی۔
اس واقعہ کے بعد پولینڈ سےتعلق رکھنے والے متاثرہ سیاح جوڑے کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی سائیکلوں پرسوار سجاول میں جارہے تھے کہ موٹرسائیکل پر سوار ملزمان نے گن پوائنٹ پرفون چھین لیے۔
انہوں نے کہا، ’ڈاکوؤں نے ہماری تلاشی بھی لی، مقامی افراد کی مدد سے پولیس کو اطلاع دی، کچھ دیر بعد پولیس اور ایس ایس پی آگئے، پولیس نے ہمیں سپورٹ کیا، رہائش دی اور دوسرے فون بھی دیے، پاکستان کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کرتے ہیں، پولیس کی کارکردگی سے خوش ہوئے ہیں‘۔
ٹھٹہ سجاول کے مقامی صحافی شاہد صدیقی کا کہنا ہے کہ ٹھٹہ اور سجاول میں صورتحال افسوس ناک ہے، یہاں موٹر سائیکل اور گاڑیاں چوری ہونا اور انہیں روک کر لوٹ مار کرنا معمول ہے۔ انہوں نے سجاول اور ٹھٹھہ میں چوری اور لوٹ مار کی وارداتوں کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے یہاں امن و امان قائم کرنا ہے، ان عہدوں پر سفارش پر لوگ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کی پوری توجہ گٹکا اور ماوا پر لگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بااختیار سرکاری حکام گٹکا اور ماوا پکڑ کر بڑے فیکٹری مالکان کے ساتھ ہاتھ ملا کر ان سے لاکھوں روپے لے لیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجود گٹکا اور ماوا سرعام فروخت ہورہا ہے۔
ڈی ایس پی ٹھٹہ عمران خان نیازی کے بارے میں صحافی کا کہنا تھا کہ انہیں صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز علی حسن زرداری لے کر آئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہیں کوئی خوف نہیں کہ انہیں یہاں سے ہٹایا جائے گا۔
شاہد صدیقی نے کہا کہ اگر سیاحوں کی ویڈیو دیکھی جائے تو ایسا لگتا ہے جیسے زبردستی بیان لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے مطابق صرف موبائل لیے گئے جبکہ سیاحوں سے دیگر سامان بھی لوٹا گیا ہے، پولیس کی جانب سے سیاح جوڑے کو 2 عدد موبائل فونز اور رہائش دی گئی جس کے بعد ان سے من پسند بیان لیا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *