بلوچستان کے وسائل کو لوٹا جارہا ، لوگوں کے پاس سڑک، دھرنا اور احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں ، اسلم بلوچ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اسلم بلوچ نے کہا ہے کہ انسرجنسی کے آڑ میں وفاقی حکومت بالخصوص اسٹیبلشمنٹ اور اس کے گماشتہ منافع خور بلوچستان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں، نوکریوں کی فروخت، تقرری و تبادلوں پہ بڑے پیمانہ پہ رشوت ستانی، ترقیاتی بجٹ کو کاغذوں کی نذر کرکے ہڑپ کرنا تو معمول تھا اب بلوچستان کے وسائل کی بندر بانٹ اور الاٹمنٹ کو ایسا سلسلہ شروع ہوچکا ہے کہ جیسے بلوچستان کے وسائل انہیں ماں کی جہیز میں ملی ہوں، مقامی لوگوں کی الاٹمنٹ منسوخ کرکے غیر مقامی لوگوں کو بڑے پیمانے پر معدنی علاقوں میں الاٹمنٹ کی جارہی ہے جو بلوچستان میں موجود بے چینی اور خلفشار کو مزید تقویت دیگی اور یہ بھی حقیقت ہے کہ بلوچ قوم اپنے سرزمین اور وسائل سے کبھی دستبردار نہیں ہوا ہے اور صدیوں پہ محیط جنگیں لڑی ہیں آج بھی بلوچ بحثیت قوم اپنے وسائل سے دستبردار نہیں ہوگا اس لوٹ مار کی دوڑ میں شامل عناصر کا بھی وہ حشر ہوگا جو پٹ فیڈر میں بلوچ علاقوں کو چک نمبر دینے والوں کا ہوا، اسلم بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچ قوم تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے بلوچ ساحل وسائل سمیت بلوچ قومی تشخص کو شدید خطرات لاحق ہیں مقامی دلالوں، فارم 47 کے پیدواوار جعلی اسمبلی اور ریاستی جبرواستبداد کے ذریعے بلوچ نوجوان کو علم، ہنر، روزگار دانش سے بیگانہ بناکر بغاوت پر مجبور کرکے پھر لاپتہ کرکے ان کے مسخ شدہ لاشیں گرائی جارہی ہیں ریاستی اداروں کے ان مذموم عزائم سے بلوچستان کا ہر پیروجوان اور مرد و زن اچھی طرح واقف ہے اس طرح کے عمل کا جو ردعمل آنے والا ہے وہ اتنا بھیانک ہوگا کہ حرص و ہوس اور طاقت کے نشے میں دھت اسٹیبلشمنٹ کی آنکھیں کھل جاہینگی ان مسائل سے روگردانی کا حل دفعہ 144 کے ذریعے نکالا جاسکتا مائنڈ سیٹ اور رویہ بدلنے کی ضرورت ہے اور اسی طرح اس دلدل سے بلوچ قوم کے لیئے نکلنے کا واحد حل قومی یکجہتی میں مضمر ہے جس کے لیئے بلوچستان میں بسنے والے تمام لوگوں کا یکجا ہونا لازمی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *