ڈی سی کُرم پرحملے میں ملوث 30 دہشتگردوں کے خلاف ایف آئی آر، پارا چنار میں کرفیو لگانے کا فیصلہ
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)صوبہ خیبرپختونخوا حکومت نے ضلع کرم میں حالات کو معمول پرلانے اورغذائی اجناس کی ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے پارا چنارٹل روڈ پرمحفوظ سفرکے لیے کرفیو لگانے کا فیصلہ کیا ہے، ڈی سی کرم پر حملے کے واقعے میں ملوث عبدالقادر اور عبدالرحمان سمیت 30 شرپسندوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی۔
اتوارکوکُرم میں امن وامان کو یقینی بنانے، ڈپٹی کمشنرجاویداللہ محسود پر4 جنوری 2025 کو ہونے والے حملے اورغذائی اجناس پرمشتمل گاڑیوں کے قافلے کوروکے جانے پر چیف سیکریٹری اور آئی جی خیبر پختونخوا کی قیاد ت میں کے پی کے کی اعلیٰ انتظامیہ کا اجلاس کوہاٹ میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ کُرم امن معاہدے پردستخط کرنے والے مشران کوامن معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے جوابدہ بنایا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ4 جنوری 2025کے حملے کے تمام مجرموں اوراس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو ایف آئی آر میں نامزد کیا جائے گا۔ ان کے خلاف انسداد دہشتگردی کے مقدمے درج کیے جائیں گے اورضابطہ کی کارروائی کرکے گرفتاری کے ساتھ ساتھ شیڈول4 میں بھی شامل کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو 4 جنوری 2025 کے حملے کے مجرموں اوران کی مدد کرنے والوں کو حوالے کرنے کا کہہ دیا گیا ہے، جس پرعملدرآمد نہ ہونے کا سختی سے نوٹس لیا جائے گا۔
اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان کی براہ راست گرفتاری کے لیے کارروائی کی جائے گی، ٹل، پاراچنارروڈ اور توراورائی، ششو روڈ پرسخت انتظامی اورحفاظتی اقدامات کیے جائیں گے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں مجرموں کے حوالے نہ کرنے تک جائے وقوعہ والے علاقے میں ہر قسم کے معاوضے اورامداد کو روک دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ وہ سرکاری ملازمین جوفرقہ ورانہ انتشارکی پشت پناہی کررہے ہیں اُن کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اگرامن وامان کی پاسداری نہ کی گئی تو اور امن کوخراب کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ اگر4 جنوری کے واقع میں ملوث افراد کوحکومت کے حوالے نہ کیا گیا تو وقوعہ کے مقام والے علاقے میں سخت کارروائی کی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق غذائی اجناس کے قافلے کی نقل وحمل جلد کی جائے گی، ضلع کرم میں دفعہ 144 نافذ ہوگی اور قافلوں کی آمدورفت کے دوران سڑکوں پرکرفیو ہوگا۔ اسلحہ رکھنے والا کوئی بھی شخص دہشت گرد تصورکیا جائے گا۔
مجرموں کے حوالے کرنے کے سلسلے میں مزید خلاف ورزی، عدم تعاون کی صورت میں، کلیئرنس آپریشن کے لیے ضرورت پڑنے پروقوعہ کے مقام کی آبادی کوعارضی طور پرمنتقل کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق مختلف خوارج کے سرکی قیمت کا اعلان کیا جائے گا۔ ڈی پی اوکرم کوانسداد فسادات کے آلات اور لیڈیزپولیس سمیت مطلوبہ وسائل فراہم کیے جائیں گے۔ پولیس ٹل، پاراچنار روڈ پر کسی بھی غیرقانونی ناکہ بندی، ہجوم کو ہٹائے گی۔
علامیے کے مطابق ٹل، پاراچنار روڈ کی سیکیورٹی کے لیے پولیس کو مطلوبہ تعداد فراہم کی جائے گی اور اُن کی مدد کے لیے دیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول ایف سی کو ضرورت کے مطابق تعینات کیا جائے گا۔
دہشتگرد عبدالقادراورعبدالرحمان کے خلاف ایف آئی آردرج
ادھر دوسری جانب کرم میں ڈپٹی کمشنرپرفائرنگ کا مقدمہ تھانہ ’سی ٹی ڈی‘ میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، ایف آئی آر متعلقہ ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کی گئی ہے، ایف آئی ار میں دہشتگردی اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’ڈی سی اپنے ڈرائیوراور محافظوں کے ہمراہ قافلے کے انتظامات کے لیے صدہ سے بگن جارہے تھے، بگن انتظار گاہ سے 12 کلومیٹر کے فاصلے پر پہنچے تو دہشتگردوں نے فائرنگ کی،جس سے دہشتگرد عبدالقادراورعبدالرحمان سمیت دیگر 25 سے 30 دہشتگرد شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ فائرنگ سے ڈی سی ایک کانسٹیبل اور ایف سی کے 3 اہلکارزخمی ہوئے اور فائرنگ سے سرکاری گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔